ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ترقیاتی منصوبوں کےلئے غیرزرعی زمین حاصل کرنے کا فیصلہ، کسانوں کے خدشات پر عمر عبداللہ کا اعلان - OMAR ABDULLAH

جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کسانوں کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی۔

ترقیاتی منصوبوں کےلئے غیرزرعی زمین حاصل کرنے کا فیصلہ، کسانوں کے خدشات پر عمر عبداللہ کا اعلان
ترقیاتی منصوبوں کےلئے غیرزرعی زمین حاصل کرنے کا فیصلہ، کسانوں کے خدشات پر عمر عبداللہ کا اعلان (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 2, 2025, 5:30 PM IST

سری نگر: جموں و کشمیر میں مختلف پروجیکٹس کی تعمیر کے لیے زرعی زمین کی حوالگی سے متعلق کسانوں کے خدشات کے درمیان وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت ترقی اور زرعی زمین کی حفاظت کے درمیان توازن برقرار رکھے گی۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ غیر پیداواری زمین کو مختلف پروجیکٹوں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کے خدشات کو سمجھتے ہیں، لیکن ہم ترقی کو نہیں روک سکتے۔ کسانوں کے مفادات کے علاوہ ترقی کو بھی ساتھ لیکر چلنا ہوگا۔ اب ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ سڑکوں یا ریلوے کے لیے جو زمین منتخب کی جائے وہ غیر پیداواری ہونی چاہئے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ ’مختلف سرکاری منصوبوں کے لیے زمین کا سروے جاری ہے‘۔ انوہں نے سری نگر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ بننے کے بعد عمر عبداللہ کی یہ پہلی پریس کانفرنس تھی جس میں 300 سے زیادہ صحافیوں کو مدعو کیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسان اپنی زرعی زمین کو ریلوے، سڑکوں کی تعمیر و دیگر ترقیاتی کاموں کےلئے الاٹ کرنے سے متعلق خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک بینچ مارک بنائے گی تاکہ پیداواری زمین کو محفوظ رکھا جائے اور غیر پیداواری زمین کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ "ہماری تمام زمینیں زیادہ پیداواری نہیں ہیں، لیکن جو زمینیں ہیں وہ ہمیں کسی بھی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مکمل طور پر لینے سے گریز کرنا چاہیے۔"

محکمہ ریلوے کی جانب سے شوپیاں، کولگام، پلوامہ، بڈگام، بارہمولہ اضلاع میں سیب کے باغات اور دھان کی زمین کے کا سروے کیا ہے تاکہ انہیں نئے ریلوے ٹریک کی تعمیر کے لیے حاصل کیا جاسکے۔ ریل لائن کو پہلگام اور کپواڑہ تک توسیع دینے کی تجویز ہے جس کےلئے 5 ہزار کنال سے زیادہ زرعی و باغبانی کی اراضی کو نیا ٹریک بچھانے کے لیے حاصل کیا جائے گا۔ زمین کے کسان اور مالکان سراپا احتجاج ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی زرعی زمین ریلوے اور رنگ روڈ بنانے کے لیے نہ لی جائے۔

جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے نئے گاؤں میں ایک حالیہ تنازعہ کھڑا ہوا جہاں ضلع مجسٹریٹ پلوامہ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) کے لیے نیا کیمپس بنانے کے لیے 4830 کنال سرکاری اراضی کی نشاندہی کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس زمین کو سیب کے باغات میں تبدیل کرنے والے کسانوں نے وزیر اعلیٰ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرکے اس معاملہ میں نمائندگی کی۔ عمر عبداللہ نے بتایا کہ انہوں نے کسانوں سے کہا کہ اگر وہ اس پراجکٹ کی مخالفت کر رہے ہیں تو اس کے لیے متبادل جگہ تلاش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سری نگر کے صفا کدل میں تین دہائی پرانا بنکر منہدم - BUNKER DISMANTLED IN SRINAGAR

انہوں نے مزید بتایا کہ پلوامہ ضلع کا ایک وفد نیوا گاؤں میں این آئی ٹی کی تعمیر سے متعلق شکایت کی، انہیں تشویش تھی کہ اس زمین پر ان کے باغات ہیں۔ تاہم اگر مقامی لوگ وہاں این آئی ٹی نہیں چاہتے ہیں، تو اسے دوسری جگہ منتقل کردیا جائے گا۔

سری نگر: جموں و کشمیر میں مختلف پروجیکٹس کی تعمیر کے لیے زرعی زمین کی حوالگی سے متعلق کسانوں کے خدشات کے درمیان وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت ترقی اور زرعی زمین کی حفاظت کے درمیان توازن برقرار رکھے گی۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ غیر پیداواری زمین کو مختلف پروجیکٹوں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کے خدشات کو سمجھتے ہیں، لیکن ہم ترقی کو نہیں روک سکتے۔ کسانوں کے مفادات کے علاوہ ترقی کو بھی ساتھ لیکر چلنا ہوگا۔ اب ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ سڑکوں یا ریلوے کے لیے جو زمین منتخب کی جائے وہ غیر پیداواری ہونی چاہئے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ ’مختلف سرکاری منصوبوں کے لیے زمین کا سروے جاری ہے‘۔ انوہں نے سری نگر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ بننے کے بعد عمر عبداللہ کی یہ پہلی پریس کانفرنس تھی جس میں 300 سے زیادہ صحافیوں کو مدعو کیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسان اپنی زرعی زمین کو ریلوے، سڑکوں کی تعمیر و دیگر ترقیاتی کاموں کےلئے الاٹ کرنے سے متعلق خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک بینچ مارک بنائے گی تاکہ پیداواری زمین کو محفوظ رکھا جائے اور غیر پیداواری زمین کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ "ہماری تمام زمینیں زیادہ پیداواری نہیں ہیں، لیکن جو زمینیں ہیں وہ ہمیں کسی بھی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مکمل طور پر لینے سے گریز کرنا چاہیے۔"

محکمہ ریلوے کی جانب سے شوپیاں، کولگام، پلوامہ، بڈگام، بارہمولہ اضلاع میں سیب کے باغات اور دھان کی زمین کے کا سروے کیا ہے تاکہ انہیں نئے ریلوے ٹریک کی تعمیر کے لیے حاصل کیا جاسکے۔ ریل لائن کو پہلگام اور کپواڑہ تک توسیع دینے کی تجویز ہے جس کےلئے 5 ہزار کنال سے زیادہ زرعی و باغبانی کی اراضی کو نیا ٹریک بچھانے کے لیے حاصل کیا جائے گا۔ زمین کے کسان اور مالکان سراپا احتجاج ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی زرعی زمین ریلوے اور رنگ روڈ بنانے کے لیے نہ لی جائے۔

جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے نئے گاؤں میں ایک حالیہ تنازعہ کھڑا ہوا جہاں ضلع مجسٹریٹ پلوامہ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) کے لیے نیا کیمپس بنانے کے لیے 4830 کنال سرکاری اراضی کی نشاندہی کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس زمین کو سیب کے باغات میں تبدیل کرنے والے کسانوں نے وزیر اعلیٰ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرکے اس معاملہ میں نمائندگی کی۔ عمر عبداللہ نے بتایا کہ انہوں نے کسانوں سے کہا کہ اگر وہ اس پراجکٹ کی مخالفت کر رہے ہیں تو اس کے لیے متبادل جگہ تلاش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سری نگر کے صفا کدل میں تین دہائی پرانا بنکر منہدم - BUNKER DISMANTLED IN SRINAGAR

انہوں نے مزید بتایا کہ پلوامہ ضلع کا ایک وفد نیوا گاؤں میں این آئی ٹی کی تعمیر سے متعلق شکایت کی، انہیں تشویش تھی کہ اس زمین پر ان کے باغات ہیں۔ تاہم اگر مقامی لوگ وہاں این آئی ٹی نہیں چاہتے ہیں، تو اسے دوسری جگہ منتقل کردیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.