ETV Bharat / state

لیبر ریفارم بل اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش ہوگا

مزدور اور روزگار کے وزیر سنتوش کمار گنگوار نے کہا ہے کہ محنت و روزگار کی اصلاحات سے متعلق وسیع بل کو اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔

لیبر ریفارم بل اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش ہوگا
author img

By

Published : Jul 17, 2019, 9:44 PM IST

گنگوار نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ضمنی سوالات کے جواب میں کہا کہ حکومت لیبر قوانین کو آسان، جامع اور معقول بنانے کے لیے 44 لیبر قوانین کو چار لیبر کوڈ میں ضم کررہی ہے۔ ان میں سے دو لیبر کوڈ کو کابینہ نے منظوری دے دی ہے اور ان سے متعلقہ بل اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 44 لیبر قوانین کو اجرت، صنعتی تعلقات، سوشل سکیورٹی اور فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ سیفٹی، صحت اور کاروباری حیثیت سے متعلق کوڈ میں شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت نے سال 2002 میں اس تصور پر غور و خوض شروع کیا تھا لیکن دس سالوں میں اس بارے میں کچھ کام نہیں ہوا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواتین ملازمین کے لئے زچگی کی چھٹی 12 سے 26 ہفتے کیے جانے کے بعد انہیں ملازمت پر نہیں رکھے جانے کے سلسلے میں حکومت کو کوئی معلومات یا رپورٹ نہیں ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر میں اس کا کوئی اثر نہیں ہے، نجی شعبے میں مسئلہ ہو سکتا ہے لیکن اس کے بارے میں ہمیں اب تک کوئی معلومات یا رپورٹ نہیں ملی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں منظم سیکٹرمیں 8 کروڑ اور غیر منظم سیکٹر میں 39 کروڑ ملازمین ہیں۔

حکومت غیر منظم سیکٹر کے ملازمین کی فلاح و بہبود کا پروگرام بنانے کے لیے ان کا ایک قومی ڈیٹا تیار کرا رہی ہے۔ ساتواں اقتصادی سروے بھی شروع کیا گیا ہے اور اس کی رپورٹ آنے پر بھی نئے اعداد و شمار کے بارے میں معلومات حاصل ہوں گی۔

گنگوار نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ضمنی سوالات کے جواب میں کہا کہ حکومت لیبر قوانین کو آسان، جامع اور معقول بنانے کے لیے 44 لیبر قوانین کو چار لیبر کوڈ میں ضم کررہی ہے۔ ان میں سے دو لیبر کوڈ کو کابینہ نے منظوری دے دی ہے اور ان سے متعلقہ بل اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 44 لیبر قوانین کو اجرت، صنعتی تعلقات، سوشل سکیورٹی اور فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ سیفٹی، صحت اور کاروباری حیثیت سے متعلق کوڈ میں شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت نے سال 2002 میں اس تصور پر غور و خوض شروع کیا تھا لیکن دس سالوں میں اس بارے میں کچھ کام نہیں ہوا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواتین ملازمین کے لئے زچگی کی چھٹی 12 سے 26 ہفتے کیے جانے کے بعد انہیں ملازمت پر نہیں رکھے جانے کے سلسلے میں حکومت کو کوئی معلومات یا رپورٹ نہیں ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر میں اس کا کوئی اثر نہیں ہے، نجی شعبے میں مسئلہ ہو سکتا ہے لیکن اس کے بارے میں ہمیں اب تک کوئی معلومات یا رپورٹ نہیں ملی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں منظم سیکٹرمیں 8 کروڑ اور غیر منظم سیکٹر میں 39 کروڑ ملازمین ہیں۔

حکومت غیر منظم سیکٹر کے ملازمین کی فلاح و بہبود کا پروگرام بنانے کے لیے ان کا ایک قومی ڈیٹا تیار کرا رہی ہے۔ ساتواں اقتصادی سروے بھی شروع کیا گیا ہے اور اس کی رپورٹ آنے پر بھی نئے اعداد و شمار کے بارے میں معلومات حاصل ہوں گی۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.