جموں و کشمیر کے علاقے گلمرگ سے تعلق رکھنے والے امود گلزار کا کہنا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے جو باشندے دیگر ریاستوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا کام کر رہے ہیں ، انکے والدین اور رشتہ دار کئی دنوں سے انکے ساتھ رابطہ نہیں کرپارہے ہیں اور دوسری طرف وہ محصور وادیٔ کشمیر سے ایسے ویڑیو دیکھ رہے ہیں جن میں مائیں، بہنیں اور والدین رورہے ہیں اور تڑپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے کون سا گناہ کیا ہے جو وہ والدین سے بھی بات نہیں کر پا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں جلد سے جلد انٹرنیٹ سروس شروع کریں۔
امود گلزار نے بتایا کہ 'قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جشن منایا جارہا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں، اگر وہاں لوگ جشن منا رہے ہیں تو پوری دنیا کو جشن مناتے ہوئے دیکھنے دیا جائے اگر واقعی کشمیر کے حالات دیکھنا چاہتے ہیں تو انٹرنیٹ سروس شروع کریں'۔
امود نے اپنی تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جب کسی بھی بڑے افسر کی اپنے گھر والوں سے اگر دو یا تین گھنٹے بات نہیں ہوتی تو ان کو بھی بے چینی ہوتی ہے اور دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے تو ذرا سوچیں ہم لوگوں کا کیا حال ہو رہا ہوگا جو اپنے گھر سے دور ہیں اور تین چار دنوں سے گھر والوں سے بات نہیں ہوئی۔ عید الاضحیٰ پر ہم گھر جانا چاہتے ہیں پر نیٹ سروس نہ ہونے سے بات نہیں ہو پارہی تو کیسے گھر جائیں، ہم گھر پہنچیں گے یا نہیں ہمیں کون لینے آئے گا؟