ETV Bharat / state

'ہم نے کون سا گناہ کیا ہے کہ والدین سے بھی بات نہیں کر سکتے‘

علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم امود گلزار نے سبھی کشمیری طلبہ کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات بحال کرے تاکہ وہ اپنے والدین سے بات سکیں اور عیدالاضحیٰ پر اپنے گھر جاسکیں۔

اے ایم یو کے سابق کشمیری طالب علم امود گلزار
author img

By

Published : Aug 10, 2019, 3:00 PM IST

Updated : Aug 10, 2019, 3:40 PM IST

جموں و کشمیر کے علاقے گلمرگ سے تعلق رکھنے والے امود گلزار کا کہنا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے جو باشندے دیگر ریاستوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا کام کر رہے ہیں ، انکے والدین اور رشتہ دار کئی دنوں سے انکے ساتھ رابطہ نہیں کرپارہے ہیں اور دوسری طرف وہ محصور وادیٔ کشمیر سے ایسے ویڑیو دیکھ رہے ہیں جن میں مائیں، بہنیں اور والدین رورہے ہیں اور تڑپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے کون سا گناہ کیا ہے جو وہ والدین سے بھی بات نہیں کر پا رہے ہیں۔

اے ایم یو کے سابق کشمیری طالب علم امود گلزار

انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں جلد سے جلد انٹرنیٹ سروس شروع کریں۔

امود گلزار نے بتایا کہ 'قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جشن منایا جارہا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں، اگر وہاں لوگ جشن منا رہے ہیں تو پوری دنیا کو جشن مناتے ہوئے دیکھنے دیا جائے اگر واقعی کشمیر کے حالات دیکھنا چاہتے ہیں تو انٹرنیٹ سروس شروع کریں'۔

امود نے اپنی تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جب کسی بھی بڑے افسر کی اپنے گھر والوں سے اگر دو یا تین گھنٹے بات نہیں ہوتی تو ان کو بھی بے چینی ہوتی ہے اور دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے تو ذرا سوچیں ہم لوگوں کا کیا حال ہو رہا ہوگا جو اپنے گھر سے دور ہیں اور تین چار دنوں سے گھر والوں سے بات نہیں ہوئی۔ عید الاضحیٰ پر ہم گھر جانا چاہتے ہیں پر نیٹ سروس نہ ہونے سے بات نہیں ہو پارہی تو کیسے گھر جائیں، ہم گھر پہنچیں گے یا نہیں ہمیں کون لینے آئے گا؟

جموں و کشمیر کے علاقے گلمرگ سے تعلق رکھنے والے امود گلزار کا کہنا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے جو باشندے دیگر ریاستوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا کام کر رہے ہیں ، انکے والدین اور رشتہ دار کئی دنوں سے انکے ساتھ رابطہ نہیں کرپارہے ہیں اور دوسری طرف وہ محصور وادیٔ کشمیر سے ایسے ویڑیو دیکھ رہے ہیں جن میں مائیں، بہنیں اور والدین رورہے ہیں اور تڑپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے کون سا گناہ کیا ہے جو وہ والدین سے بھی بات نہیں کر پا رہے ہیں۔

اے ایم یو کے سابق کشمیری طالب علم امود گلزار

انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں جلد سے جلد انٹرنیٹ سروس شروع کریں۔

امود گلزار نے بتایا کہ 'قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جشن منایا جارہا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں، اگر وہاں لوگ جشن منا رہے ہیں تو پوری دنیا کو جشن مناتے ہوئے دیکھنے دیا جائے اگر واقعی کشمیر کے حالات دیکھنا چاہتے ہیں تو انٹرنیٹ سروس شروع کریں'۔

امود نے اپنی تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جب کسی بھی بڑے افسر کی اپنے گھر والوں سے اگر دو یا تین گھنٹے بات نہیں ہوتی تو ان کو بھی بے چینی ہوتی ہے اور دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے تو ذرا سوچیں ہم لوگوں کا کیا حال ہو رہا ہوگا جو اپنے گھر سے دور ہیں اور تین چار دنوں سے گھر والوں سے بات نہیں ہوئی۔ عید الاضحیٰ پر ہم گھر جانا چاہتے ہیں پر نیٹ سروس نہ ہونے سے بات نہیں ہو پارہی تو کیسے گھر جائیں، ہم گھر پہنچیں گے یا نہیں ہمیں کون لینے آئے گا؟

Intro:حکومت ہند جلد سے جلد کشمیر میں انٹرنیٹ سروس شروع کریں تاکہ ہم اپنے والدین سے بات کرکے خیریت لے سکے.


Body:امود گلزار کشمیری سابق طالب علم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کاسبھی کشمیریوں کی جانب سے حکومت ہند سے مطالبہ کی وہ جلد سے جلد ریاست کشمیر میں انٹرنیٹ سروس شروع کرے تاکہ وہ اپنے والدین کی خیریت لے سکیں اور عیدالاضحی پر اپنے گھر جا سکیں۔

امود گلزار کا کہنا ہے ریاست جموں کشمیر کے لوگ جو دیگر ریاستوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا کام کر رہے ہیں ہم سبھی کی والدین سے تین چار دنوں سے بات نہیں ہو رہی ہے، جس طریقے سے وہاں سے ویڈیو آ رہی ہیں جس میی ہماری مائیں، بہنے اور والدین رو رہے ہیں جن کو دیکھ کر ہماری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ آخر ہم نے کون سا گناہ کیا ہے جو ہم اپنے والدین سے بات بھی نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس لئے ہماریی حکومت ہند سے مطالبہ ہے کہ وہ جلد سے جلد انٹرنیٹ سروس شروع کریں۔

امود گلزار نے بتایا قومی سلامتی مشیر جناب اجیت دول کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جشن منایا جارہا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں، اگر وہاں لوگ جشن منا رہے ہیں تو پوری دنیا کو جشن مناتے ہوئے دیکھنے دیا جائے اگر واقعی کشمیر کے حالات دیکھنا چاہتے ہیں تو انٹرنیٹ سروس شروع کریں۔

جب کسی بھی بڑے افسر کی اپنے گھر والوں سے اگر دو یا تین گھنٹے بعد نہیں ہوتی تو ان کو بھی بے چینی ہوتی ہے اور دماغ چلنا بند کر دیتا ہے تو ذرا سوچیں ہم لوگوں کا کیا حال ہو رہا ہوگا جو اپنے گھر سے دور ہیں اور تین چار دنوں سے گھر والوں سے بات نہیں ہوئی خیریت بھی نہیں لی۔ عید الاضحی پر ہم گھر جانا چاہتے ہیں پر نیٹ سروس نہ ہونے سے بات نہیں ہو پارہی تو جائے کیسے گھر جائیں تو ہم گھر پہنچیں گے یا نہیں ہمے کون لینے آئے گا گھر کیسے جائیں گے۔


امور گلزار کا کہنا ہے آئین کے مطابق دفعہ370 ریاست کشمیر سے ہٹانا غیر آئینی ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آرہا کیا ہوا کیسے ہوا لیکن جو بھی ہوا بہت افسوس ناک ہوا۔ بہت ہی افسوس ہے کہ ہماری خصوصی ریاست کو چھینا گیا، اس وقت ہمارا مطالبہ ہے کہ رابطے قائم کیے جائیں۔

امود گلزار نے بتایا علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریبا ایک ہزار سے زیادہ طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے ایک سرکلر جاری کیا گیا جس میں کسی بھی طرح کی بیان بازی اور احتجاج کرنے سے منع کیا گیا، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے ہم سے ہمارا جمہوری حق چھینہ ہے، ہم اپنی بات رکھنے کا حق رکھتے ہیں ہم ملک کے خلاف نہیں اپنی بات رکھنا چاہتے ہیں آپ کو ہماری بات سننے کی قوت رکھنا چاہیے۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔ امود گلزار۔۔۔۔۔ سابق طالب علم۔۔۔ اے ایم یو۔



Conclusion:
Last Updated : Aug 10, 2019, 3:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.