وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ 'مودی حکومت کے تحت کشمیر کو حقیقی 'خود حکمرانی' اور 'خودمختاری' حاصل ہوگی'۔
کھٹوعہ میں بلاک ڈیولپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) انتخابات، سرپنچوں اور پنچوں میں حصہ لینے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدواروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جتیندر سنگھ نے کہا کہ 'یہ "خود حکمرانی" اور "خود مختاری" کے غیر سنجیدہ نعروں کے بالکل برعکس ہوگا۔ جس نے کشمیر اور مرکزی حکمرانوں نے کئی دہائیوں تک مل کر صرف اپنی نسل برقرار رکھنے کے لیے ریاست کے لوگوں کو بے وقوف بنایا'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے لیے یہ سمجھنا اور دوسروں کو بھی سمجھانا ضروری ہے کہ، بھارت کی آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے، کہ جموں و کشمیر میں پنچایتوں، بلاک ڈیولپمنٹ کونسلز اور ضلعی کونسلز پر مشتمل جمہوریت کا تصور پیش کیا جارہا ہے'۔
جتیندر سنگھ نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 'یہ نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور کانگریس تھیں جنہوں نے کئی دہائیوں تک ریاست کے عوام کو بی ڈی سی کے ساتھ ساتھ پنچایت انتخابات سے محروم رکھا'۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، یہ سوال نام نہاد ' خود مختاری' کے چمپیئنز سے پوچھا جائے کہ کیا ان کے پاس کوئی اخلاقی اختیار ہے کہ وہ خود مختاری کے نام پر کشمیری عوام کو بے وقوف بنائیں۔ جب انہوں نے پنچایت اور بی ڈی سی انتخابات کا بائیکاٹ کیا جس کا مقصد دیہاتی سطح پر منتخب نمائندوں کو خودمختاری عطا کرنا ہے'۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ' کشمیری عوام نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے فیصلے کی مکمل حمایت کی ہے اور وہ نریندر مودی کے ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بننا چاہتے ہیں جو منتر سبھا ساتھ، سببھا ویکاس اور سبھا وشواس پر مبنی ہے۔'
واضح رہے کہ اس سے قبل جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ 'اگر ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے میں سب کچھ ٹھیک ہے، تو کیوں اب بی جے پی اور یہاں تک کہ آر ایس ایس مقامی لوگوں کی جائیداد و زمین اور ملازمتوں کے حقوق کے تحفظ کے جذبات کی حمایت کرتی ہے؟