ETV Bharat / state

امریکہ میں مسلم ممالک پرعائد سفری پابندیاں ختم، عوام کا رد عمل

امریکہ کے نومنتخب صدر جوبائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک پر عائد کردہ سفری پابندیاں ختم کرنے کے حکم پر دستخط کردئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ اور مسلم ممالک کے درمیان ایک نئے دور کا آغاز ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔

author img

By

Published : Jan 21, 2021, 4:52 PM IST

امریکہ میں مسلم ممالک پرعائد سفری پابندیاں ختم، عوام کا رد عمل
امریکہ میں مسلم ممالک پرعائد سفری پابندیاں ختم، عوام کا رد عمل

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ شب حلف برداری تقریب کے بعد سنہ 2017 سے مسلمانوں کے امریکہ سفر کرنے پر عائد پابندی کو ہٹانے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس پابندی کے تحت مسلم ممالک جن میں عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، سیریا اور یمن کے علاوہ نائجیریا، تنزانیہ، کرغستان اور میانمار جیسے ممالک کے شہریوں کو امریکہ آنے کی اجازت نہیں تھی۔

امریکہ میں مسلم ممالک پرعائد سفری پابندیاں ختم، عوام کا رد عمل

جہاں اس پابندی کی وجہ سے کافی مسلم تاجروں کا کاروبار متاثر ہوا تھا وہیں امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند طلباء بھی کافی مایوس تھے۔ پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد عوام اور تجزیہ نگاروں نے امریکہ کے نئے صدر کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

وادی کے معروف صحافی اور تجزیہ نگار رشید راحل کا کہنا تھا کہ 'امریکہ میں جس بھی پالیسی کو تشکیل دیا جاتا ہے اس کے اثرات پوری دنیا پر نظر آتے ہیں۔ امریکہ میں مسلمانوں کے آنے پر پابندی کو ہٹایا جانا ایک اچھا فیصلہ ہے۔ اس سے دنیا میں ایک بار پھر اعتماد بحال ہوگا۔ اس وقت دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔اگر مستقبل میں بھی ایسے ہی فیصلے لیے گئے تو اس سے سب کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایسے فیصلوں سے نہ صرف پوری دنیا کو فائدہ مل سکتا ہے بلکہ امن وامان بحال اور ترقی ہو سکتی ہے۔'

وہیں سینئر صحافی فاروق احمد وانی کا کہنا تھا کہ 'یہ فیصلہ تب لیا گیا جب پوری دنیا بدل رہی ہے۔ مسلمانوں کو اس وقت عسکریت پسندی یا دہشت گردوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے لیے گئے اس اہم فیصلے سے تمام غلط فہمیاں دور ہو سکتی ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ان پابندیوں کے باعث مسلمان تاجروں کو کافی مشکلات اور نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب امید ہے انہیں منافع ہوگا۔'

مقامی باشندے اسحاق احمد بھٹ کا ماننا ہے کہ 'مسلم ممالک کو پر عائد پابندیوں کے وجہ سے عوام میں کافی غلط فہمیاں بھی پیدا ہو چکی تھی۔ گزشتہ شب امریکی صدر کی جانب سے کیے گئے فیصلے سے تمام غلط فہمیاں دور ہوگئی۔ بارہ ممالک پر پابندی عائد تھی اب وہ نہیں رہی۔ اسے پوری دنیا کو فائدہ ہی پہنچنے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پابندیاں تو ہٹی تاہم ابھی بھی کچھ ایسی باتیں ہیں جن کی وضاحت ضروری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اگر آپ ان مسلم ممالک میں سفر کر چکے ہیں تو آپ کا امریکہ جانا تھوڑا مشکل ہو جاتا ہے۔ کیا پابندی اٹھنے کے بعد انتشار کا بھی ازالہ ہوگا؟

واضح رہے کہ جو بائیڈن نے جن حکم ناموں پر دستخظ کئے ہیں ان میں عالمی ادارہ صحت میں امریکہ کی واپسی کا بھی اعلان شامل ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس ادارے پر کورونا وائرس کے دوران چین کی سخت تنقید نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ شب حلف برداری تقریب کے بعد سنہ 2017 سے مسلمانوں کے امریکہ سفر کرنے پر عائد پابندی کو ہٹانے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس پابندی کے تحت مسلم ممالک جن میں عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، سیریا اور یمن کے علاوہ نائجیریا، تنزانیہ، کرغستان اور میانمار جیسے ممالک کے شہریوں کو امریکہ آنے کی اجازت نہیں تھی۔

امریکہ میں مسلم ممالک پرعائد سفری پابندیاں ختم، عوام کا رد عمل

جہاں اس پابندی کی وجہ سے کافی مسلم تاجروں کا کاروبار متاثر ہوا تھا وہیں امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند طلباء بھی کافی مایوس تھے۔ پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد عوام اور تجزیہ نگاروں نے امریکہ کے نئے صدر کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

وادی کے معروف صحافی اور تجزیہ نگار رشید راحل کا کہنا تھا کہ 'امریکہ میں جس بھی پالیسی کو تشکیل دیا جاتا ہے اس کے اثرات پوری دنیا پر نظر آتے ہیں۔ امریکہ میں مسلمانوں کے آنے پر پابندی کو ہٹایا جانا ایک اچھا فیصلہ ہے۔ اس سے دنیا میں ایک بار پھر اعتماد بحال ہوگا۔ اس وقت دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔اگر مستقبل میں بھی ایسے ہی فیصلے لیے گئے تو اس سے سب کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایسے فیصلوں سے نہ صرف پوری دنیا کو فائدہ مل سکتا ہے بلکہ امن وامان بحال اور ترقی ہو سکتی ہے۔'

وہیں سینئر صحافی فاروق احمد وانی کا کہنا تھا کہ 'یہ فیصلہ تب لیا گیا جب پوری دنیا بدل رہی ہے۔ مسلمانوں کو اس وقت عسکریت پسندی یا دہشت گردوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے لیے گئے اس اہم فیصلے سے تمام غلط فہمیاں دور ہو سکتی ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ان پابندیوں کے باعث مسلمان تاجروں کو کافی مشکلات اور نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب امید ہے انہیں منافع ہوگا۔'

مقامی باشندے اسحاق احمد بھٹ کا ماننا ہے کہ 'مسلم ممالک کو پر عائد پابندیوں کے وجہ سے عوام میں کافی غلط فہمیاں بھی پیدا ہو چکی تھی۔ گزشتہ شب امریکی صدر کی جانب سے کیے گئے فیصلے سے تمام غلط فہمیاں دور ہوگئی۔ بارہ ممالک پر پابندی عائد تھی اب وہ نہیں رہی۔ اسے پوری دنیا کو فائدہ ہی پہنچنے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پابندیاں تو ہٹی تاہم ابھی بھی کچھ ایسی باتیں ہیں جن کی وضاحت ضروری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اگر آپ ان مسلم ممالک میں سفر کر چکے ہیں تو آپ کا امریکہ جانا تھوڑا مشکل ہو جاتا ہے۔ کیا پابندی اٹھنے کے بعد انتشار کا بھی ازالہ ہوگا؟

واضح رہے کہ جو بائیڈن نے جن حکم ناموں پر دستخظ کئے ہیں ان میں عالمی ادارہ صحت میں امریکہ کی واپسی کا بھی اعلان شامل ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس ادارے پر کورونا وائرس کے دوران چین کی سخت تنقید نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.