ETV Bharat / state

عید کے موقع پر کشمیر کے مشہور بازار سناٹے کی نظر

عالمی وبا کوروناوائرس نے جہاں دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو ابدی نیند سلا دیا وہیں اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جاری لاک ڈاون نے معاشی بد حالی کی ایسی صورتحال پیدا کر دی کہ کوئی بھی شعبہ اس سے بچ نہ سکا۔

عید کے موقعےکشمیر کے مشہور بازار سناٹے کی نظر
عید کے موقعےکشمیر کے مشہور بازار سناٹے کی نظر
author img

By

Published : May 23, 2020, 10:45 PM IST


کروناوائرس کے قہر سے کشمیر بھی اچھوتہ نہیں رہ پایا یے۔ سرینگر کے مشہور بازاروں جیسے جامعہ مارکیٹ ، تجارتی مرکز لال چوک اور سرینگر کے زنانہ مارکیٹ گونی کھن میں ماہ صیام کے آخری عشرے سے ہی مخلتف چیزوں کی خریداری کے تعلق سے خواتین کی کافی بھیڑ بھاڑ دیکھنے کو ملتی تھی۔ لیکن آج ان بازار میں دور دور تک کائی بھی نظر نہں آرہا ہے ۔ جس کے باعث اب دوکاندار کافی مایوس اور فکر مند ہیں۔

عید کے موقعےکشمیر کے مشہور بازار سناٹے کی نظر
گزشتہ سال جموں وکشمیر کی خصوصی حثیت کے خاتمے کے بعد کئی مہینوں تک یہاں تمام کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں ۔ لکین حالات ابھی ٹھیک طرح سے پٹری پر لوٹے بھی نہیں تھے کہ عالمی وبا کوروناوائرس نے دستک دی ۔ مارچ سے تجارتی سرگرمیاں پھر سے ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ ایک تخمینے کے مطابق کوروناوائرس کی وجہ سے ابھی تک کشمیر میں لگ بھگ 8 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ ہر سال عید کے موقعے پر تقریبا 3سو کروڑ روپے کا کاروبار ہوتا تھا لیکن اس سال حالات قدرے مختلف ہیں۔وادی کشمیر میں عید کی رونقیں ملک کی دیگر جگہوں سے زرا ہٹ کر دیکھنے کو ملتی تھیں۔ مساجد ،درگاہوں اور خانقاہوں میں لوگ نمازوں ،دوروازکار اور تلاوت میں مشغول نظر آتے تھے۔ تاریخی جامعہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیےدور دور سے لوگ پہنچتے تھے اور ان دنوں بازاروں میں کافی رش رہتا تھا۔دوکانیں اور عبادت گاہیں بند ہیں اس مرتبہ صیام قدرے مختلف تھا کیونکہ کووڈ 19کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر عبادت گاہوں میں کوئی بھی اجتماع منعقد نہ ہوسکا ۔ یہاں تک شب قدر اور جمعتہ الوداع پر بھی لوگوں نے گھروں میں ہی عبادت کی ۔ وہیں اب عید نماز بھی گھروں میں ہی ادا کرنے کی تاکید کی جارہی ہے۔


کروناوائرس کے قہر سے کشمیر بھی اچھوتہ نہیں رہ پایا یے۔ سرینگر کے مشہور بازاروں جیسے جامعہ مارکیٹ ، تجارتی مرکز لال چوک اور سرینگر کے زنانہ مارکیٹ گونی کھن میں ماہ صیام کے آخری عشرے سے ہی مخلتف چیزوں کی خریداری کے تعلق سے خواتین کی کافی بھیڑ بھاڑ دیکھنے کو ملتی تھی۔ لیکن آج ان بازار میں دور دور تک کائی بھی نظر نہں آرہا ہے ۔ جس کے باعث اب دوکاندار کافی مایوس اور فکر مند ہیں۔

عید کے موقعےکشمیر کے مشہور بازار سناٹے کی نظر
گزشتہ سال جموں وکشمیر کی خصوصی حثیت کے خاتمے کے بعد کئی مہینوں تک یہاں تمام کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں ۔ لکین حالات ابھی ٹھیک طرح سے پٹری پر لوٹے بھی نہیں تھے کہ عالمی وبا کوروناوائرس نے دستک دی ۔ مارچ سے تجارتی سرگرمیاں پھر سے ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ ایک تخمینے کے مطابق کوروناوائرس کی وجہ سے ابھی تک کشمیر میں لگ بھگ 8 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ ہر سال عید کے موقعے پر تقریبا 3سو کروڑ روپے کا کاروبار ہوتا تھا لیکن اس سال حالات قدرے مختلف ہیں۔وادی کشمیر میں عید کی رونقیں ملک کی دیگر جگہوں سے زرا ہٹ کر دیکھنے کو ملتی تھیں۔ مساجد ،درگاہوں اور خانقاہوں میں لوگ نمازوں ،دوروازکار اور تلاوت میں مشغول نظر آتے تھے۔ تاریخی جامعہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیےدور دور سے لوگ پہنچتے تھے اور ان دنوں بازاروں میں کافی رش رہتا تھا۔دوکانیں اور عبادت گاہیں بند ہیں اس مرتبہ صیام قدرے مختلف تھا کیونکہ کووڈ 19کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر عبادت گاہوں میں کوئی بھی اجتماع منعقد نہ ہوسکا ۔ یہاں تک شب قدر اور جمعتہ الوداع پر بھی لوگوں نے گھروں میں ہی عبادت کی ۔ وہیں اب عید نماز بھی گھروں میں ہی ادا کرنے کی تاکید کی جارہی ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.