ETV Bharat / state

'نیشنل کانفرنس پارلیمنٹ میں تحریک التوا پیش کرے گی' - رکن پارلیمنٹ جسٹس حسنین مسعودی

نیشنل کانفرنس کے جنوبی کشمیر سے رکن پارلیمنٹ جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ 'مرکزی حکومت کو قانونی طور پر ریاست کے خصوصی تشخص یا دیگر امور پر ترمیم کرنے کے اختیارات نہیں ہیں'۔

'نیشنل کانفرنس پارلیمنٹ میں تحریک التوا پیش کرے گی'
author img

By

Published : Aug 4, 2019, 3:20 PM IST

Updated : Aug 4, 2019, 6:06 PM IST

انہوں نے کہا کہ ' پیر کو وہ ریاست کے موجودہ حالات پر ایوان میں تحریک التوا پیش کریں گے'۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ کشمیری لوگوں میں تشویش اور خصوصی تشخص کو پامال کرنے کے اندیشے ہیں، تاہم مرکزی سرکار اور گورنر انتظامیہ کو ترمیم قانونی طور ترمیم کرنے کے اختیارات نہیں ہیں'۔

'نیشنل کانفرنس پارلیمنٹ میں تحریک التوا پیش کرے گی'

انہوں نے کہا کہ 'اگر بھاجپا سرکار نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر ریاست کے خصوصی تشخص میں زبردستی کوئی تبدیلی کرنے کی کوشش کی تو اس سے ریاست کے حالات ابتر ہو جائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سرکار کی طرف سے ابھی تک پارلیمنٹ میں ریاست کے خصوصی تشخص کو ختم کرنے کیلئے کوئی بل پیش نہیں کیا گیا ہے اور ایسا کوئی عندیہ بھی سامنے نہیں آیا ہے'۔

انہوں کہا کہ 'نیشنل کانفرنس کے اعلیٰ وفد کا وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کا مقصد مرکزی سرکار کو ریاست میں تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرانا تھا اور یہ واضح کرنا تھا کہ سخت اقدام اٹھانا ریاست کے امن کے منافی ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کشمیر کے موجودہ حالات پر انہوں نے پارلیمنٹ میں توجہ طلب نوٹس بھی دی ہے جس پر ابھی بحث نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس میں ایوان کے لوازمات کے بعد ہی کاروائی ہو سکتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ' پیر کو وہ ریاست کے موجودہ حالات پر ایوان میں تحریک التوا پیش کریں گے'۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ کشمیری لوگوں میں تشویش اور خصوصی تشخص کو پامال کرنے کے اندیشے ہیں، تاہم مرکزی سرکار اور گورنر انتظامیہ کو ترمیم قانونی طور ترمیم کرنے کے اختیارات نہیں ہیں'۔

'نیشنل کانفرنس پارلیمنٹ میں تحریک التوا پیش کرے گی'

انہوں نے کہا کہ 'اگر بھاجپا سرکار نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر ریاست کے خصوصی تشخص میں زبردستی کوئی تبدیلی کرنے کی کوشش کی تو اس سے ریاست کے حالات ابتر ہو جائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سرکار کی طرف سے ابھی تک پارلیمنٹ میں ریاست کے خصوصی تشخص کو ختم کرنے کیلئے کوئی بل پیش نہیں کیا گیا ہے اور ایسا کوئی عندیہ بھی سامنے نہیں آیا ہے'۔

انہوں کہا کہ 'نیشنل کانفرنس کے اعلیٰ وفد کا وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کا مقصد مرکزی سرکار کو ریاست میں تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرانا تھا اور یہ واضح کرنا تھا کہ سخت اقدام اٹھانا ریاست کے امن کے منافی ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کشمیر کے موجودہ حالات پر انہوں نے پارلیمنٹ میں توجہ طلب نوٹس بھی دی ہے جس پر ابھی بحث نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس میں ایوان کے لوازمات کے بعد ہی کاروائی ہو سکتی ہے'۔

Intro:نیشنل کانفرنس کے جنوبی کشمیر سے رکن پارلیمنٹ جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ مرکزی سرکار کو قانونی طور ریاست کے خصوصی تشخص یا دیگر امورات پر ترمیم کرنے کے اختیارات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوموار کو وہ ریاست کے موجودہ حالات پر ایوان میں تحریک التوا پیش کریں گے۔


Body:ای ٹی وی بھارت کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ کشمیر میں لوگوں میں تشویش اور خصوصی تشخص کو پامال کرنے کے اندیشے ہے، تاہم مرکزی سرکار اور گورنر انتظامیہ کو ترمیم قانونی طور ترمیم کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھاجپا سرکار نے قانون کو بالاء طاق رکھ کر ریاست کے خصوصی تشخص میں زبردستی کوئی تبدیلی کرنے کی کوشش کی تو اس سے ریاست کے حالات ابتر ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سرکار کیطرف سے ابھی تک پارلیمنٹ میں ریاست کے خصوصی تشخص کو ختم کرنے کیلئے کوئی بل پیش نہیں کی گئی ہے اور ایسا کوئی عندیہ بھی سامنے نہیں آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھاجپا کا ایسا کوئی منصوبہ ہے تو وہ ابھی تک پوشیدہ ہے۔

انہوں کہا کہ نیشنل کانفرنس کے اعلی وفد کا وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کا مقصد مرکزی سرکار کو ریاست میں تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرانا تھا اور یہ واضع کرنا تھا کہ سخت اقدام اٹھانا ریاست کے امن کے منافی ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کے موجودہ حالات پر انہوں نے پارلیمنٹ میں توجہ طلب نوٹس بھی دی ہے جس پر ابھی بحث نہیں ہوا ہے کیونکہ اس میں ایوانی لوازمات کے بعد ہی کاروائی ہو سکتی ہے۔






Conclusion: جسٹس (ر) حسنین مسعودی
Last Updated : Aug 4, 2019, 6:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.