انہوں نے کہا کہ ' پیر کو وہ ریاست کے موجودہ حالات پر ایوان میں تحریک التوا پیش کریں گے'۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ کشمیری لوگوں میں تشویش اور خصوصی تشخص کو پامال کرنے کے اندیشے ہیں، تاہم مرکزی سرکار اور گورنر انتظامیہ کو ترمیم قانونی طور ترمیم کرنے کے اختیارات نہیں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر بھاجپا سرکار نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر ریاست کے خصوصی تشخص میں زبردستی کوئی تبدیلی کرنے کی کوشش کی تو اس سے ریاست کے حالات ابتر ہو جائیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'سرکار کی طرف سے ابھی تک پارلیمنٹ میں ریاست کے خصوصی تشخص کو ختم کرنے کیلئے کوئی بل پیش نہیں کیا گیا ہے اور ایسا کوئی عندیہ بھی سامنے نہیں آیا ہے'۔
انہوں کہا کہ 'نیشنل کانفرنس کے اعلیٰ وفد کا وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کا مقصد مرکزی سرکار کو ریاست میں تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرانا تھا اور یہ واضح کرنا تھا کہ سخت اقدام اٹھانا ریاست کے امن کے منافی ہوگا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'کشمیر کے موجودہ حالات پر انہوں نے پارلیمنٹ میں توجہ طلب نوٹس بھی دی ہے جس پر ابھی بحث نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس میں ایوان کے لوازمات کے بعد ہی کاروائی ہو سکتی ہے'۔