گذشتہ روز اس وفد نے اپنے دورے کے پہلے روز فوج کے علاوہ قریب پندرہ وفود سے ملاقات کی تھی اور شام کے قریب پانچ بجے شہرہ آفاق ڈل جھیل کی سیر بھی کی تھی۔
سرینگر شہر کے پائین علاقوں میں آج بھی دکانیں بند کر دی گئی جس کے سبب مقامی لوگ ضرورت کی اشیاء خرید نہیں سکے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ دکانیں صبح کے وقت چند گھنٹوں کے لیے کھلتی ہیں تاکہ لوگ ضرورت کی اشیاء خرید سکیں۔
ای ٹی بھارت کے نمائندے کے مطابق اگرچہ وادی کے بعض علاقوں میں نجی گاڑیوں کی آمدو رفت دیکھی جارہی ہے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ آج بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز یوروپی پارلیمان کے وفد نے سونہ وار علاقہ میں واقع بادامی باغ فوجی چھاونی میں سینیئر فوجی عہدیداروں بشمول فوج کی 15 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلون سے ملاقات کی تھی۔
اس موقع پر فوج نے کشمیر میں امن وامان کی بحالی کے لئے اٹھائے جارہے اقدامات پر پاور پاؤنٹ پریذنٹیشن دکھائی تھی۔
بتادیں کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ۔وادی کشمیر 5 اگست سے مسلسل 87 ویں روز بھی بندشوں اور قدغنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں، تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل معطل ہے، اس کے علاوہ ریل خدمات بھی بند ہیں۔ تاہم لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر عائد پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں۔