قابل ذکر ہے کہ وادیٔ کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کی جانے والی میوہ صنعت خصوصاً سیب کی کاشت کا سیزن ان دنوں عروج پر ہے۔ تاہم نامساعد حالات اور غیر یقینی صورتحال کے بیچ کسانوں اور میوہ صنعت سے جڑے تاجروں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
وادیٔ کشمیر کے مختلف اضلاع خصوصاً جنوبی کشمیر کی بیشتر آبادی کا ذریعہ روزگار بالواسطہ یا بلا واسطہ سیب کی کاشت اور تجارت کے ساتھ منسلک ہے لیکن گزشتہ 44 روز سے جاری غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اکثر کسان اب بھی سیب کو درختوں سے اتارنے میں ہچکچا رہے ہیں کیونکہ موجودہ حالات میں لینڈ لائن کے سوا مواصلاتی نظام ہنوز معطل ہونے کے علاوہ سڑکوں پر سے ٹریفک کی نقل و حمل غائب ہے۔ ان حالات میں کاشت کاروں کے لیے سیب اتار کر انہیں منڈیوں تک پہنچانے میں ڈر اور خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔
ان حالات کے پیش نظر گزشتہ ہفتے ریاستی انتظامیہ نے 'مارکیٹ انٹروینشن ٹارگیٹ اسکیم' کے تحت سیب کی اول، دوم اور سوم درجہ بندی اور قیمت طے کرکے کسانوں کے لیے براہ راست سیب فروخت کرنے کی سہولیات میسر کی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر، کشمیر اعجاز احمد بٹ نے کہا کہ 'اس اسکیم کو کسانوں کی سہولیات کے لیے وضع کیا گیا ہے تاکہ کسان بغیر کسی ہچکچاہٹ اور بغیر بچولیوں اور کمیشن بازی کے بلاواسطہ حکومت کو بیچ سکیں۔'
ڈائریکٹر موصوف کے مطابق اس اسکیم کے تحت کاشت کار سے سیب خریدنے کے بعد تین روز کے اندر اندر اس کے بینک اکاؤنٹ میں روپے جمع ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس اسکیم کو لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے بلکہ اس اسکیم کو وضع کرنے کا مقصد ہی کاشت کاروں کو زیادہ سے زیادہ منافع پہنچانا ہے۔'
ان کے مطابق کاشت کاروں کو اگر تجویز کردہ رقم سے زیادہ رقم کہیں اور سے مل رہی ہے تو ضروری نہیں کہ وہ حکومت کو ہی اپنا مال فروخت کریں۔
موجودہ نامساعد حالات کی وجہ سے تذبذب کا شکار ہوئے کسانوں کو راحت پہنچانے اور گورنر انتظامیہ کی جانب سے وضع کردہ 'مارکیٹ انٹروینشن ٹارگیٹ اسکیم' سے متلق ای ٹی وی بھارت نے کشمیر کے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر سے بات چیت کی اور کہا کہ 'یہ اسکیم کسانوں کے لیے فائدے مند ہے۔'
کشمیر کے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر کے ساتھ تفصیلی گفتگو کے لیے ویڈیو دیکھیے۔