ETV Bharat / state

'کشمیریوں کے ساتھ غیر ریاستی مزدور بھی پِس رہے ہیں'

وادی کشمیر میں مقیم غیر ریاستی مزدور کام نہ ملنے کی وجہ سے طرح طرح کی مشکلات سے دوچار ہیں۔

کشمیریوں کے ساتھ غیر ریاستی مزدور بھی پس رہیں ہیں
author img

By

Published : Sep 7, 2019, 7:57 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 7:43 PM IST

اگرچہ کشمیر سے غیر ریاستی مزدوروں کی ایک بڑی تعداد نامساعد حالات کی وجہ سے امتناعی احکامات نافذ ہونے سے قبل ہی وادی چھوڑ کر جا چکی ہے تاہم اب بھی یہاں پر ان مزدوروں کی ایک خاصی تعداد موجود ہے۔

ان افراد کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں سے انہیں ہر طرح کا تعاون مل رہا ہے تاہم کام نہ ملنے کی وجہ سے وہ کافی پریشان ہیں۔

ریاست آسام کے گوہاٹی کے محمد زین الدین ملک ایسے ہزاروں افراد میں سے ایک ہیں جن کو روزگار کی تلاش کشمیر کھینچ کر لائی۔ زین الدین اپنے اہل خانہ کے ساتھ تین ماہ قبل کشمیر آئے تھے اور مزدوری کر کے اپنے اپنے اہل خانہ کی پرورش کرنے لگے۔ تاہم اچانک حالات نے اس قدر پلٹی کھائی کہ زین الدین کے لیے آگے کنواں پیچھے کھائی جیسے حالات پیدا ہوگئے۔

کشمیریوں کے ساتھ غیر ریاستی مزدور بھی پس رہیں ہیں

کشمیر میں جاری کشیدہ حالات کے درمیان جہاں ہزاروں غیر ریاستی باشندے اپنے گھروں کی طرف لوٹ چکے ہیں وہیں مختلف وجوہات کی بنا پر اب بھی وہاں کے مختلف حصوں میں سیکنڑوں لوگ مقیم ہیں۔ لیکن بندشوں اور ہڑتال کے دوران کام نہ ملنے کی وجہ سے ان کا روزگار کافی متاثر ہوگیا ہے اور آج یہ لوگ پریشان حال ہیں۔ اب حالت یہ ہے کہ ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں بچے کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

مختلف جھونپڑ پیٹیوں اور دیگر مقامات پر مقیم دیگر غیر ریاستی مزدورں کی حالت بھی زین الدین اور حمیدہ سے مختلف نہیں ہے۔

کشمیر میں موجودہ صورتحال کے باعث جہان ان کی مالی حالت بدتر ہوگئی ہے۔ وہیں انہیں کھانے پینے کی اشیا بھی اب بمشکل ہی مل پا رہی ہے۔ انہیں سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جبکہ بچوں کے لیے دودھ اور دیگر چیزوں کے حوالے سے بھی انہیں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔

لیکن کشمیر کے مقامی لوگوں کے لیے ان کے سوکھے ہونٹوں پر سراہنا اور ستائش ضرور ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں سے جتنا ہوسکتا ہے اتنی مدد کے لیے وہ پیش پیش رہتے ہیں۔

دوسری جانب کشمریت اور انسان دوستی کی روایت کو روا رکھتے ہوئے کشمیری ان غیر ریاستی باشندوں کی موجودہ صورتحال کے لیے کافی فکر مند ہیں۔ اور ان کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بندشوں اور ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کے دوران ان تک مقامی لوگوں کی جانب سے امداد کی رسائی نامکن بن چکی ہے لیکن اس کے باوجود بھی آس پاس کے لوگ ان کا ہرطرح سے خیال رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ انتظامیہ کو بھی اس طرح کے لوگوں کی امداد کے لیے سامنے آنا چاہئے۔

اگرچہ کشمیر سے غیر ریاستی مزدوروں کی ایک بڑی تعداد نامساعد حالات کی وجہ سے امتناعی احکامات نافذ ہونے سے قبل ہی وادی چھوڑ کر جا چکی ہے تاہم اب بھی یہاں پر ان مزدوروں کی ایک خاصی تعداد موجود ہے۔

ان افراد کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں سے انہیں ہر طرح کا تعاون مل رہا ہے تاہم کام نہ ملنے کی وجہ سے وہ کافی پریشان ہیں۔

ریاست آسام کے گوہاٹی کے محمد زین الدین ملک ایسے ہزاروں افراد میں سے ایک ہیں جن کو روزگار کی تلاش کشمیر کھینچ کر لائی۔ زین الدین اپنے اہل خانہ کے ساتھ تین ماہ قبل کشمیر آئے تھے اور مزدوری کر کے اپنے اپنے اہل خانہ کی پرورش کرنے لگے۔ تاہم اچانک حالات نے اس قدر پلٹی کھائی کہ زین الدین کے لیے آگے کنواں پیچھے کھائی جیسے حالات پیدا ہوگئے۔

کشمیریوں کے ساتھ غیر ریاستی مزدور بھی پس رہیں ہیں

کشمیر میں جاری کشیدہ حالات کے درمیان جہاں ہزاروں غیر ریاستی باشندے اپنے گھروں کی طرف لوٹ چکے ہیں وہیں مختلف وجوہات کی بنا پر اب بھی وہاں کے مختلف حصوں میں سیکنڑوں لوگ مقیم ہیں۔ لیکن بندشوں اور ہڑتال کے دوران کام نہ ملنے کی وجہ سے ان کا روزگار کافی متاثر ہوگیا ہے اور آج یہ لوگ پریشان حال ہیں۔ اب حالت یہ ہے کہ ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں بچے کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

مختلف جھونپڑ پیٹیوں اور دیگر مقامات پر مقیم دیگر غیر ریاستی مزدورں کی حالت بھی زین الدین اور حمیدہ سے مختلف نہیں ہے۔

کشمیر میں موجودہ صورتحال کے باعث جہان ان کی مالی حالت بدتر ہوگئی ہے۔ وہیں انہیں کھانے پینے کی اشیا بھی اب بمشکل ہی مل پا رہی ہے۔ انہیں سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جبکہ بچوں کے لیے دودھ اور دیگر چیزوں کے حوالے سے بھی انہیں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔

لیکن کشمیر کے مقامی لوگوں کے لیے ان کے سوکھے ہونٹوں پر سراہنا اور ستائش ضرور ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں سے جتنا ہوسکتا ہے اتنی مدد کے لیے وہ پیش پیش رہتے ہیں۔

دوسری جانب کشمریت اور انسان دوستی کی روایت کو روا رکھتے ہوئے کشمیری ان غیر ریاستی باشندوں کی موجودہ صورتحال کے لیے کافی فکر مند ہیں۔ اور ان کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بندشوں اور ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کے دوران ان تک مقامی لوگوں کی جانب سے امداد کی رسائی نامکن بن چکی ہے لیکن اس کے باوجود بھی آس پاس کے لوگ ان کا ہرطرح سے خیال رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ انتظامیہ کو بھی اس طرح کے لوگوں کی امداد کے لیے سامنے آنا چاہئے۔

Intro:Body:

jk: non lacal labourers facing tough time in anantnag district


Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 7:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.