ETV Bharat / state

جموں و کشمیر کے رہنماؤں کی ایل جی مرمو سے ملاقات

جموں و کشمیر کے سابق قانون سازوں اور سیاسی رہنماؤں کے ایک گروپ نے منگل کے روز گورنر گیریش چندر مرمو سے ملاقات کی اور نئے یونین علاقے کے لوگوں کے سماجی و اقتصادی مسائل پرتبادلہ خیال کیا۔

author img

By

Published : Jan 8, 2020, 8:48 AM IST

سماجی و اقتصادی سے متعلق میمورنڈم ایل جی مرمو کو پیش کیا گیا
سماجی و اقتصادی سے متعلق میمورنڈم ایل جی مرمو کو پیش کیا گیا

یہ پیشرفت مرکزی خطے میں پہلے سیاسی عمل کے آغاز کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ اس خطے میں مختلف سیاسی رہنماؤں کو رہا کیے جانے کے کچھ دن بعد یہ ملاقات ہوئی ہے۔
سیاسی رہنماؤں سید محمد الطاف بخاری، صدر ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ غلام حسن میر، سابق ایم ایل سی ظفر اقبال، سابق وزیر محمد دلاور میر، سابق ایم ایل اے جاوید حسن بیگ، سابق ایم ایل اے نور محمد شیخ، سابق ایم ایل اے چودھری قمر حسین اور سابق ایم ایل اے سمیت کئی رہنماں نے لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کو میمورنڈم پیش کرکے ریاست کی بحالی سمیت متعدد مطالبات پیش کیے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ پہلی بات چیت میں سیاسی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ 'وادی میں زندگی قریب قریب معمول پر آگئی ہے اور اعتماد پیدا کرنے کے ایک بڑے اقدام اور عوام تک پہنچنے کے طور پر کچھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔'
رہنماؤں نے گورنر سے نظر بند افراد کی رہائی، نوجوانوں کے خلاف مقدمات واپس لینے، انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ 'وادی میں زندگی معمول پر آگئی ہے لہذا نظربند رہنماؤں کی رہائی کا عمل اب شروع ہونا چاہئے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اب جب کہ زندگی معمول پر آچکی ہے اور امن وامان کے حوالے سے تمام خدشات ختم ہوگئے ہیں ، یہ ایک حقیقی مطالبہ ہے کہ انہیں فوری طور پر ملک بھر کی جیلوں سے جموں و کشمیر منتقل کیا جائے اور بعد ازاں ترجیحی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔'
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ 'جموں و کشمیر میں زراعت اور باغبانی کے شعبہ معیشت کا اصل زریعہ ہے اور ریاستی و مرکزی حکومتوں نے ان شعبوں کی ترقی کے لیے وقتا فوقتا "پیکیجز" کا اعلان کیا ہے۔ تاہم زمینی سطع پر کاشتکاروں اور کسانوں کو ان "پیکیجز" سے کوئی مدد حاصل نہیں ہوئی ہے‘۔
انڈسٹری اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی حمایت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنعتی اور مینوفیکچرنگ کا شعبہ جموں وکشمیر کی ترقی کے لیے اہم ہے جس کی وجہ سے نجی شعبے کی ملازمت میں اضافہ ہوگا۔
رہنماؤں نے بے روزگاری کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مرکزی علاقہ کے تمام خطوں میں انٹرنیٹ رابطے کی بحالی جیسے اقدام کی وجہ سے عوام تک پہنچنے کا راستہ ہےاور انٹرنیٹ کی بحالی تعلیم ، طبی خدمات ، سیاحت کے شعبے کے لیے بھی بہت اہم ہے‘۔
مرکز نے گزشتہ برس اگست میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا جس میں ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت دی تھی۔ ریاست کو دو مرکز علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کا بھی اعلان کیا تھا۔

یہ پیشرفت مرکزی خطے میں پہلے سیاسی عمل کے آغاز کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ اس خطے میں مختلف سیاسی رہنماؤں کو رہا کیے جانے کے کچھ دن بعد یہ ملاقات ہوئی ہے۔
سیاسی رہنماؤں سید محمد الطاف بخاری، صدر ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ غلام حسن میر، سابق ایم ایل سی ظفر اقبال، سابق وزیر محمد دلاور میر، سابق ایم ایل اے جاوید حسن بیگ، سابق ایم ایل اے نور محمد شیخ، سابق ایم ایل اے چودھری قمر حسین اور سابق ایم ایل اے سمیت کئی رہنماں نے لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کو میمورنڈم پیش کرکے ریاست کی بحالی سمیت متعدد مطالبات پیش کیے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ پہلی بات چیت میں سیاسی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ 'وادی میں زندگی قریب قریب معمول پر آگئی ہے اور اعتماد پیدا کرنے کے ایک بڑے اقدام اور عوام تک پہنچنے کے طور پر کچھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔'
رہنماؤں نے گورنر سے نظر بند افراد کی رہائی، نوجوانوں کے خلاف مقدمات واپس لینے، انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ 'وادی میں زندگی معمول پر آگئی ہے لہذا نظربند رہنماؤں کی رہائی کا عمل اب شروع ہونا چاہئے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اب جب کہ زندگی معمول پر آچکی ہے اور امن وامان کے حوالے سے تمام خدشات ختم ہوگئے ہیں ، یہ ایک حقیقی مطالبہ ہے کہ انہیں فوری طور پر ملک بھر کی جیلوں سے جموں و کشمیر منتقل کیا جائے اور بعد ازاں ترجیحی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔'
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ 'جموں و کشمیر میں زراعت اور باغبانی کے شعبہ معیشت کا اصل زریعہ ہے اور ریاستی و مرکزی حکومتوں نے ان شعبوں کی ترقی کے لیے وقتا فوقتا "پیکیجز" کا اعلان کیا ہے۔ تاہم زمینی سطع پر کاشتکاروں اور کسانوں کو ان "پیکیجز" سے کوئی مدد حاصل نہیں ہوئی ہے‘۔
انڈسٹری اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی حمایت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنعتی اور مینوفیکچرنگ کا شعبہ جموں وکشمیر کی ترقی کے لیے اہم ہے جس کی وجہ سے نجی شعبے کی ملازمت میں اضافہ ہوگا۔
رہنماؤں نے بے روزگاری کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مرکزی علاقہ کے تمام خطوں میں انٹرنیٹ رابطے کی بحالی جیسے اقدام کی وجہ سے عوام تک پہنچنے کا راستہ ہےاور انٹرنیٹ کی بحالی تعلیم ، طبی خدمات ، سیاحت کے شعبے کے لیے بھی بہت اہم ہے‘۔
مرکز نے گزشتہ برس اگست میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا جس میں ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت دی تھی۔ ریاست کو دو مرکز علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کا بھی اعلان کیا تھا۔

Intro:Body:

Urdu


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.