جہاں عمر فیاض کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی شدت پسند تنظیم سے منسلک نہیں ہے وہیں دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ عمر فیاض شدت پسند تنظیم جموں و کشمیر اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عمر فیاض کی پھوپھی حمید بانو نے کہا کہ' پولیس کا الزام بے بنیاد ہے، عمر کسی شدت پسند تننظیم سے وابستہ نہیں ہے۔'
حمیدہ بانو کا کہنا ہے کہ ' جب فائرنگ کا واقعہ ہوا 23 سالہ عمر فیاض اپنے دکان پر تھا اور اس کی دکان جائے واردات سے کافی دور ہے۔' فائرنگ کے دوران عمر دکان پر تھا اور اس کی دکان جائے واردات سے کافی دور ہے۔
خیال رہے کہ عمر فیاض سرینگر کے مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال میں اس وقت زیر علاج ہیں جہاں اس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے'۔
پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ عمر فیاض عسکری نتظیم آئی ایس جے کے کے ساتھ وابستہ تھا اور موٹر سائکل پر سوار عسکریت پسندوں کے ساتھ تھا۔
تاہم حمیدہ بانو کا کہنا تھا کہ عمر فیاض کو رشتہ داروں نے ہی ایک گاڑی میں ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں آگے روکا جس کی وجہ سے اس کی حالت بگڑ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمر کا تعلق کسی عسکری جماعت سے نہیں ہیں۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں میں پولیس نے انہیں پتھر بازی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
وہیں سی آر پی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک گئے ہیں۔
دوسری جانب آئی ایس جے نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تصادم میں اس تنظیم کے تین عسکریت پسند ہلاک کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سرینگر کے لاوے پورہ علاقے میں طاہرہ خانم کالج کے قریب عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں دو عسکریت پسند اور ایک سی آر پی ایف جوان ہلاک ہوگئے۔ اس دوران عمر فیاض نے فرار ہونے کی کوشش کی لکین سکیورٹی فورسز نے اس پر فائرنگ کی اور شدید زخمی حالت میں اسے گرفتار کر لیا۔