ناظم تعلیم کشمیر نے نجی اسکول انتظامیہ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ زیر تعلیم طلبہ سے بقایا فیس سہ ماہی نہی بلکہ صرف ماہانہ بنیادوں پر ہی وصول کیا جائے گا۔جبکہ بچوں سے گاڑی فیس نہیں لیا جائے گا۔
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ' اگر کسی اسکول نے اپنے یہاں زیر تعلیم طلبہ سے بس فیس وصولہ ہے تو وہ رقم ٹویشن فیس میں ایڈجسٹ کریں۔
اطلاعات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کشمیر کی جانب سے نجی اسکولوں کی من مانیوں پر روک لگانے کا یہ سخت اقدام ہمہامہ بڈگام میں قائم جے کے پبلک اسکول نامی پرائیوٹ تعلیمی ادارے کے منتظمین کی طرف سے یہاں زیر تعلیم بچوں کے والدین سے پچاس فیصد بس فیس وصولنے سے متعلق ایک والد کی دائر کردہ شکایت کی تحقیقات کرنے کے بعد لیا گیا ہے ۔
شکایت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ناظم تعلیم نے مزکورہ پبلک اسکول کے چیئرمین جی این وار کو اپنے دفتر طلب کیا تھا۔
معاملے کی نسبت جی این وار نے پرنسپل کا حوالہ دیتے ہوئے ناظم تعلیم کو بتایا کہ زیر تعلیم بچوں کے والدین اپنی مرضی سے پچاس فیصد بس فیس ادا کررہے ہیں تاکہ اسکول انتظامیہ متعلقہ ملازمین کی تنخواہ دے سکیں۔
تاہم شکایت کنندگان نے جی این وار کی اس وضاحت سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسکول منتظمین کو 14مئی 2020 کی سرکاری کی جانب سے وہ سرکولیر کی کاپی دکھائی جس میں یہ واضح ہدایت دی گئی ہے کہ کوئی بھی نجی اسکول اپنے یہاں زیر تعلیم کسی بھی طالب علم سے کوئی بس فیس نہیں وصولے گا۔لیکن اس کے باوجود نے مزکورہ اسکول انتظامیہ نے زیر تعلیم ان کے بچے کا پچاس فیصد بس وصولہ ہیں۔