واضح رہے کہ مواصلاتی نظام پر عائد پابندی کی وجہ سے آگ سے متاثرہ افراد کا رابطہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے ساتھ وقت پر نہیں ہو پایا جس سے آگ کو بر وقت قابو میں نہیں کیا گیا۔ نتیجتاً عوامی املاک خاکستر ہوئیں۔
ایک طرف جہاں عوامی مواصلاتی نظام پوری طرح سے ٹھپ ہے، وہیں فائر اینڈ ایمرجنسی محکمے کی عوامی سروس 101 بھی بحال نہیں ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے اعلیٰ افسران سے بات کرنے کی کوشش کی، تاہم انہوں نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے بالکل انکار کر دیا۔
ان افسران کے مطابق وادی کشمیر میں 5 اگست سے اب تک 55 آگ کے ہولناک واقعات رونما ہوئے جن میں سے سرینگر میں 17 واقعات درج کیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'آگ لگنے کے بعد لوگ محکمہ سے رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ محکمے کی 101 سروس ٹھپ ہے۔
فائر اینڈ ایمرجنسی کے افسران نے کہا کہ 'آگ کے واقعات کی خبر محکمے کو وقت پر موصول نہیں ہوتی جس کی وجہ سے جائے واقعہ پر وقت پر پہنچنا ممکن نہیں ہو پاتا۔'
انہوں نے کہا کہ 'مواصلاتی نظام بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو آتشزدگی کے واقعات کے دوران کافی مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔'
افسران کا مزید کہنا ہے کہ 'محکمے کے حکام نے پولیس سربراہ کو تحریری طور پر 101 سروس بحال کرنے کی گزارش کی ہے، تاہم ابھی تک اُس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔'