وادی کشمیر میں جاری نامساعد حالات کے دوران اسکول نہ جا پانے کے سبب دیہی علاقوں میں رہنے والے بچے روایتی کھیل سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
بچے اکثر انٹرنیٹ پر مختلف نوعیت کے کھیلوں، سماجی رابطے کی ویب سائٹیز اور ایپس میں دلچسپی رکھتے تھے اور ہر وقت موبائل اور کمپیوٹر سے چپکے رہتے تھے تاہم اب انٹرنیٹ اور اسکول بند ہونے کے سبب بچے پرانے کھیلوں کو اپنانے پر مجبور ہیں۔
کشمیری روایتی کھیل ’سزء لونگ‘ سمیت ندی نالوں میں مچھلیاں پکڑنا، مٹی کے برتن بنانا اور تیراکی میں وقت گزارنا چھوٹے بچوں کا عام مشغلہ بن چکا ہے۔
جموں و کشمیر میں مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370کے خاتمے کے بعد سخت ترین بندشیں عائد کرنے اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام کو منقطع کرنے کے بعد عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ۔
وادی بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ زائد از ڈیڑھ ماہ سے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔