گزشتہ ایک برس سے کشمیر وادی میں تمام اسکول بند پڑے ہیں اب ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رواں برس کے مارچ مہینے سے گھروں میں بیٹھے یہ طلبہ و طالبات نئے طرز تعلیم یعنی آن لائن کے ذریعے کیا واقعی اپنا نصاب مکمل کر پائے ہیں ۔ اور کیا یہ طلبہ نومبر میں لئے جانے والے امتحانات کے لئے تیار ہیں۔
جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سب سے گہرا اثر یہاں کی معیشت اور تعلیمی نظام پر پڑا ہے۔ گزشتہ برس کی بندشوں اور پابندیوں کے بیچ اگرچہ تعلیمی اداروں کو سات ماہ تک بند رکھنے کے بعد رواں برس مارچ میں کھولنے کا اعلان کیا گیا ۔ لیکن تب تک کرونا وائرس کی وبا کشمیر میں دستک دے چکی تھی۔ جس کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے پھر سے آنا فانا بند کردیے گئے۔ اب طلبہ کو صحیح معنوں میں یہ بھی یاد نہیں یے کہ وہ آخری بار کب اسکول گئے ہیں۔
کشمیر کے لاکھوں طلبہ اس برس بہتر اور معیاری تعلیم سے محروم رہے ۔ اب اس صورتحال کے بیچ بورڈ امتحانات میں حصے لینے والے طلبہ و طالبات اپنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیسے کرسکتے ہیں۔