ETV Bharat / state

بورڈ امتحانات کے لئے کیا واقعی طلبہ تیار ہیں؟

بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سےدسویں، گیارویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات رواں برس کے نومبر مہینے میں منعقد کئے جا رہے ہیں۔ امتحانات کے حوالے سے گزشتہ ہفتے بورڈ نے باضابطہ طور ایک نوٹفیکیشن بھی جاری کیا۔ جس میں نصاب میں کسی چھوٹ کے بغیر طلبہ و طالبات کو دئیے جانے والے سوالی پرچے میں صرف 70فیصد جوابات ہی لکھنے ہوں گے جو کہ 100فیصد تصور کئے جائیں گے۔

بورڈ امتحانات کےلئے کیا واقعی طلبہ تیار ہیں
بورڈ امتحانات کےلئے کیا واقعی طلبہ تیار ہیں
author img

By

Published : Aug 25, 2020, 5:54 PM IST

گزشتہ ایک برس سے کشمیر وادی میں تمام اسکول بند پڑے ہیں اب ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رواں برس کے مارچ مہینے سے گھروں میں بیٹھے یہ طلبہ و طالبات نئے طرز تعلیم یعنی آن لائن کے ذریعے کیا واقعی اپنا نصاب مکمل کر پائے ہیں ۔ اور کیا یہ طلبہ نومبر میں لئے جانے والے امتحانات کے لئے تیار ہیں۔

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سب سے گہرا اثر یہاں کی معیشت اور تعلیمی نظام پر پڑا ہے۔ گزشتہ برس کی بندشوں اور پابندیوں کے بیچ اگرچہ تعلیمی اداروں کو سات ماہ تک بند رکھنے کے بعد رواں برس مارچ میں کھولنے کا اعلان کیا گیا ۔ لیکن تب تک کرونا وائرس کی وبا کشمیر میں دستک دے چکی تھی۔ جس کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے پھر سے آنا فانا بند کردیے گئے۔ اب طلبہ کو صحیح معنوں میں یہ بھی یاد نہیں یے کہ وہ آخری بار کب اسکول گئے ہیں۔

کشمیر کے لاکھوں طلبہ اس برس بہتر اور معیاری تعلیم سے محروم رہے ۔ اب اس صورتحال کے بیچ بورڈ امتحانات میں حصے لینے والے طلبہ و طالبات اپنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیسے کرسکتے ہیں۔

بورڈ امتحانات کے لئے کیا واقعی طلبہ تیار ہیں؟
ایک طویل عرصے سے اسکولوں سے دوری وادی کشمیر کے طلبہ کے لئے ذہنی پریشانی کا موجب بھی بن رہی ہے۔ وہیں کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر بیشتر ٹیوشن مراکز بند ہیں۔ اب اس صورتحال کے دوران پڑھائی کے حوالے سے بچوں کا آخری سہارا انٹرنیٹ تھا وہ سہولیت بھی یہاں نہ کے برابر ہے۔ریاضی کے استاد منیر احمد بورڈ کی جانب سے نومبر میں لئے جانے والے امتحانات کو بچوں کے ساتھ سراسر ناانصافی سے تعبیر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بغیر سوچے سمجھے اس طرح کے فیصلے لئے جارہے ہیں جس سے بچوں کے ذہن پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے۔واضح رہے کہ عالمی وبا کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کو مدنظر رکھ کر سی بی ایس ای نے نصاب میں 30فیصد کی رعایت کے ساتھ اگلے سال مارچ میں دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات منعقد کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

گزشتہ ایک برس سے کشمیر وادی میں تمام اسکول بند پڑے ہیں اب ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رواں برس کے مارچ مہینے سے گھروں میں بیٹھے یہ طلبہ و طالبات نئے طرز تعلیم یعنی آن لائن کے ذریعے کیا واقعی اپنا نصاب مکمل کر پائے ہیں ۔ اور کیا یہ طلبہ نومبر میں لئے جانے والے امتحانات کے لئے تیار ہیں۔

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سب سے گہرا اثر یہاں کی معیشت اور تعلیمی نظام پر پڑا ہے۔ گزشتہ برس کی بندشوں اور پابندیوں کے بیچ اگرچہ تعلیمی اداروں کو سات ماہ تک بند رکھنے کے بعد رواں برس مارچ میں کھولنے کا اعلان کیا گیا ۔ لیکن تب تک کرونا وائرس کی وبا کشمیر میں دستک دے چکی تھی۔ جس کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے پھر سے آنا فانا بند کردیے گئے۔ اب طلبہ کو صحیح معنوں میں یہ بھی یاد نہیں یے کہ وہ آخری بار کب اسکول گئے ہیں۔

کشمیر کے لاکھوں طلبہ اس برس بہتر اور معیاری تعلیم سے محروم رہے ۔ اب اس صورتحال کے بیچ بورڈ امتحانات میں حصے لینے والے طلبہ و طالبات اپنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیسے کرسکتے ہیں۔

بورڈ امتحانات کے لئے کیا واقعی طلبہ تیار ہیں؟
ایک طویل عرصے سے اسکولوں سے دوری وادی کشمیر کے طلبہ کے لئے ذہنی پریشانی کا موجب بھی بن رہی ہے۔ وہیں کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر بیشتر ٹیوشن مراکز بند ہیں۔ اب اس صورتحال کے دوران پڑھائی کے حوالے سے بچوں کا آخری سہارا انٹرنیٹ تھا وہ سہولیت بھی یہاں نہ کے برابر ہے۔ریاضی کے استاد منیر احمد بورڈ کی جانب سے نومبر میں لئے جانے والے امتحانات کو بچوں کے ساتھ سراسر ناانصافی سے تعبیر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بغیر سوچے سمجھے اس طرح کے فیصلے لئے جارہے ہیں جس سے بچوں کے ذہن پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے۔واضح رہے کہ عالمی وبا کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کو مدنظر رکھ کر سی بی ایس ای نے نصاب میں 30فیصد کی رعایت کے ساتھ اگلے سال مارچ میں دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات منعقد کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.