وادی کشمیر میں کم و بیش ایک ہفتے تک جاری رہنے والی گہری دھند کے بعد جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات کو شروع ہونے والی بھاری برف باری کے نتیجے میں جہاں اس کا بیرون دنیا سے فضائی رابطہ جمعہ کو مسلسل آٹھویں دن بھی معطل رہا وہیں وادی کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھنے والی سری نگر- جموں قومی شاہراہ بھی گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند رہی۔ نیز سری نگر اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات پٹریوں پر برف جمع ہونے کی وجہ سے معطل رہیں۔ اس کے علاوہ ماتا ویشنو دیوی کی ہیلی کاپٹر سروس مسلسل دوسرے روزبھی معطل رہی۔
تازہ اور بھاری برف باری کی وجہ سے جہاں وادی بھر میں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں وہیں بجلی کا نظام ایک بار پھر بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گیا ہے جس کے نتیجے میں وادی کے بیشتر علاقے گھپ اندھیرے میں ڈوب گئے ہیں۔ تاہم کشمیر میں موجود چند سو ملکی و غیر ملکی سیاح تازہ برف باری سے خاصے خوش نظر آرہے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے علاقائی ناظم سونم لوٹس نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں موسم ہفتہ کے روز سے مجموعی طور پر خشک رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے جاری گہری دھند میں نمایاں کمی آئے گی اور ایئرپورٹ پر فضائی ٹریفک بحال ہونے کا قوی امکان ہے۔
محکمہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے بعض علاقوں میں برف باری کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے اگلے بارہ گھنٹوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہفتہ کی صبح یا دوپہر سے موسم میں بہتری آنا شروع ہوگی۔
بتادیں کہ وادی میں یہ رواں موسم میں ہونے والی دوسری بھاری برف باری ہے۔ قبل ازیں 7 نومبر کو ہوئی بے وقت بھاری برف باری کے سبب کم وبیش ایک درجن انسانی جانیں چلی گئی تھی اس کے علاوہ کشمیر کی میوہ صنعت کو بے تحاشا نقصان پہنچا۔ ناظم باغبانی کشمیر اعجاز احمد بٹ کے مطابق 7 نومبر کی بھاری برف باری سے میوہ صنعت کو 2250 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا تھا جبکہ پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے چیف انجینئر حشمت قاضی کے مطابق بھاری برف باری کی وجہ سے بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں اور 33 کے وی کیبلوں کو کافی نقصان پہنچا تھا۔