جموں:حکومت نے جموں و کشمیر میں سرکاری زمینوں پر قبضے کے سلسلے میں اب تک کی سب سے بڑی کارروائی شروع کی ہے۔اس میں کئی سیاسی رہنماؤں کے جائداد پر انہدامی کارروائی انجام دی گئی.
مقامی باشندوں نے غیرقانونی تجاوزات کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔رکن پارلیمنٹ غلام علی خٹانہ نے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے لوگوں سے ملاقات کی۔ انہیں یقین دہانی کرائی کہ یہ مسئلہ وہ گورنر انتظامیہ کے سامنے اٹھائیں گے۔
مسلم اکثریتی علاقے بھٹنڈی،سجوا میں لوگوں نے منگل کو علاقے میں ہڑتال کی کال دی تھی۔ بڑی تعداد میں مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگوں نے احتجاجی جلوس کا اہتمام کیا۔ اس جلوس میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی ہے۔
دراصل گزشتہ روز9 جنوری کو، جموں و کشمیر حکومت نے تمام ضلع افسران کو سرکاری زمینوں کی نشاندہی کرنے اور 31 جنوری تک انہیں خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔اس کے بعد حکومت نے عوام کو نوٹس جاری کرنا شروع کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:Land Eviction Drive Continues in North Kashmir: حاجن، سوناواری میں تجاوزات مخالف مہم جاری
جموں کے مسلم اکثریتی علاقے بھٹنڈی میں زیادہ تر سرکاری زمین پر قبضہ کیا گیا ہے۔اس میں کئی سابق وزراء اور انتظامی عہدیداروں کے مکانات اور زمینیں بھی ہیں۔جس پر بلڈوزار کی تلوار لٹک رہی ہے۔ ایسے میں اب بھٹنڈی علاقے میں مظاہرہ شروع ہو گیا ہے۔ تاہم حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ کارروائی عام لوگوں کے خلاف نہیں ہوگی بلکہ سینکڑوں ایکڑ سرکاری اراضی پر کمائی کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا