یہ انتخابات اس روز سرینگر کی عدالت عالیہ کے صحن میں منعقد کئے جائیں گے۔ ان انتخابات میں قریباً 1200 وکلاء ووٹ ڈالنے والے ہیں۔
پانچ اگست سے قدغنوں اور کووڈ-19 اور اس کے بعد نافذ کردہ لاک ڈاون کی وجہ سے یہ انتخابات منعقد نہ ہو پائے تھے۔
بار ایسوسی ایشن کے ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 15 اکتوبر کو یہ انتخابات منعقد کئے جائیں گے۔
یہ انتخابات 8 ستمبر کو منعقد ہونے والے تھے، لیکن وادی کے معروف وکیل بابر قادری کی ہلاکت کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اگرچہ بار کے الیکشن کمیشن نے اگلی تاریخ 8 اکتوبر طی کی تھی لیکن سرینگر ضلع کے مجسٹریٹ شاہد اقبال چودھری نے انہیں انتخابات کو منعقد کرنے کے لیے درکار اجازت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں منسوخ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
جموں میں سات ماہ بعد سیاحتی سرگرمیاں شروع
تاہم بار کے ایک ممبر نے بتایا کہ انتظامیہ نے کووڈ 19 کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں لوگوں کی بھیڑ جمع کرنے کی غرض سے یہ انتخابات منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اب اگرچہ انتظامیہ نے سرینگر کو 'آرینج زون' قرار دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ یہ انتخابات منعقد کر سکتے ہیں-15 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات میں متعدد وکیل بحیثیت امیدوار اس میدان میں کود پڑے ہیں، تاہم دیکھنے والے بات یہ ہے کہ موجودہ بار ایسوسیشن کے صدر میاں قیوم پہلی بار ان انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔
اگرچہ انکے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ صحت کی بنیادوں پر وہ ان انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں،، تاہم میاں قیوم کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل گرفتار کیا گیا تھا اور رہائی کے بعد وہ خاموش ہیں-قبل ذکر ہے کہ گزشتہ 20 برسوں سے میاں قیوم یہ انتخابات لگاتار جیت چکے ہیں اور متعدد بار وہ اس جے صدر تھے۔