ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: ضلع کونسلز انتخابات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل

جموں و کشمیر یونین ٹریٹری انتظامیہ نے ضلع ترقیاتی کونسلز میں انتخابات منعقد کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

image
image
author img

By

Published : Oct 20, 2020, 3:20 PM IST

انتظامیہ کی جانب سے منگل کو ایک حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس میں اعلیٰ سطحی کمیٹی کے متعلق اعلان کیا گیا ہے۔

کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ زمینی سطح کی صورتحال میں سکیورٹی اور دیگر ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابات کو منعقد کرنے کے لیے ایک مفصل لائحہ عمل اور شیڈول مرتب کی جائے اور 27 اکتوبر کو انتظامیہ کو رپورٹ پیش کیا جائے۔

یہ کمیٹی وزارت داخلہ کے پرنسپل سیکرٹری کی صدارت میں بنائی جائے گی اور اس میں جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ، سی آی ڈی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، کمشنر سیکریٹری محکمہ ٹرانسپورٹ، صوبائی کمشنر کشمیر اور جموں، دیہی ترقی اور پنچایتی راج محکمہ کے سیکرٹری ممبران ہوں گے۔

اس کمیٹی کے علاوہ انتظامیہ نے کشمیر اور جموں صوبوں کے لیے دو الگ الگ کمیٹاں تشکیل دینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ جن میں دونوں صوبوں کے کمشنر، انسپکٹر جنرل پولیس اور دیہی ترقی کے ناظم شامل ہوں گے۔

قابل ذکر ہے 17 اکتوبر کو مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر پنچایت راج ایکٹ میں ترمیم کرکے ضلع ترقیاتی کونسل قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کونسلز میں انتخابات کے ذریعے ممبران منتخب ہوں گے۔

اس سے قبل جموں کشمیر میں ضلع سطح پر پلاننگ کمیٹیاں تشکیل ہوتی تھی جن کی صدارت منتخب وزیر کرتے تھے اور ارکان اسمبلی کے علاوہ پنچایتی اور بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے ارکان ممبران ہوتے تھے۔

نئے پنچایت ایکٹ کے تحت اب ہر ضلع کو 14 انتخابی حلقوں میں آبادی کے لحاظ سے تقسیم کیا جائے گا اور ہر حلقے سے ایک رکن انتخابات کے ذریعے منتخب ہوگا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل جموں و کشمیر انتظامیہ نے خالی پنچایتی نشستوں میں انتخابات منعقد کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں سنہ 2018 کے ماہ نومبر میں پنچایتی انتخابات منعقد کئے گئے تھے جس میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے حصہ نہیں لیا تھا۔

سنہ 2018 میں انتخابات میں 11،639 پنچایتی حلقوں میں ووٹنگ یا امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے یہ تمام سیٹیں خالی پڑی ہیں۔

ضلع بارہمولہ کی سب سے زیادہ سیٹیں خالی پڑی ہیں جہاں 2،163 وارڈز میں کوئی انتخاب نہ ہو سکا تھا۔ وہیں اننت ناگ میں 1،995، بڈگام میں 1،940، پلوامہ میں 1،437 خالی پنچایتی وارڈز ہیں۔

اس طرح وادی میں 923 سرپنچ نشستوں پر انتخابات نہیں ہوئے تھے جس کی وجہ سے اب وہاں دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔

رواں برس فروری میں انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ ان خالی سیٹوں پر آٹھ مرحلوں میں 5 مارچ سے انتخابات منعقد ہوں گے لیکن سیکورٹی کے خطرات کے پیش نظر چیف الیکٹورل افسر نے انتخابات ملتوی کردیا۔

وادی کشمیر میں سیکورٹی کے خطرات لاحق ہونے کی وجہ سے سنہ 2018 میں 504 پنچوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جن میں بیشتر جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ (129)، بڈگام سے (81)، بارہمولہ سے 67 اور کپواڑہ سے 61 ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے منگل کو ایک حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس میں اعلیٰ سطحی کمیٹی کے متعلق اعلان کیا گیا ہے۔

کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ زمینی سطح کی صورتحال میں سکیورٹی اور دیگر ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابات کو منعقد کرنے کے لیے ایک مفصل لائحہ عمل اور شیڈول مرتب کی جائے اور 27 اکتوبر کو انتظامیہ کو رپورٹ پیش کیا جائے۔

یہ کمیٹی وزارت داخلہ کے پرنسپل سیکرٹری کی صدارت میں بنائی جائے گی اور اس میں جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ، سی آی ڈی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، کمشنر سیکریٹری محکمہ ٹرانسپورٹ، صوبائی کمشنر کشمیر اور جموں، دیہی ترقی اور پنچایتی راج محکمہ کے سیکرٹری ممبران ہوں گے۔

اس کمیٹی کے علاوہ انتظامیہ نے کشمیر اور جموں صوبوں کے لیے دو الگ الگ کمیٹاں تشکیل دینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ جن میں دونوں صوبوں کے کمشنر، انسپکٹر جنرل پولیس اور دیہی ترقی کے ناظم شامل ہوں گے۔

قابل ذکر ہے 17 اکتوبر کو مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر پنچایت راج ایکٹ میں ترمیم کرکے ضلع ترقیاتی کونسل قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کونسلز میں انتخابات کے ذریعے ممبران منتخب ہوں گے۔

اس سے قبل جموں کشمیر میں ضلع سطح پر پلاننگ کمیٹیاں تشکیل ہوتی تھی جن کی صدارت منتخب وزیر کرتے تھے اور ارکان اسمبلی کے علاوہ پنچایتی اور بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے ارکان ممبران ہوتے تھے۔

نئے پنچایت ایکٹ کے تحت اب ہر ضلع کو 14 انتخابی حلقوں میں آبادی کے لحاظ سے تقسیم کیا جائے گا اور ہر حلقے سے ایک رکن انتخابات کے ذریعے منتخب ہوگا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل جموں و کشمیر انتظامیہ نے خالی پنچایتی نشستوں میں انتخابات منعقد کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں سنہ 2018 کے ماہ نومبر میں پنچایتی انتخابات منعقد کئے گئے تھے جس میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے حصہ نہیں لیا تھا۔

سنہ 2018 میں انتخابات میں 11،639 پنچایتی حلقوں میں ووٹنگ یا امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے یہ تمام سیٹیں خالی پڑی ہیں۔

ضلع بارہمولہ کی سب سے زیادہ سیٹیں خالی پڑی ہیں جہاں 2،163 وارڈز میں کوئی انتخاب نہ ہو سکا تھا۔ وہیں اننت ناگ میں 1،995، بڈگام میں 1،940، پلوامہ میں 1،437 خالی پنچایتی وارڈز ہیں۔

اس طرح وادی میں 923 سرپنچ نشستوں پر انتخابات نہیں ہوئے تھے جس کی وجہ سے اب وہاں دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔

رواں برس فروری میں انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ ان خالی سیٹوں پر آٹھ مرحلوں میں 5 مارچ سے انتخابات منعقد ہوں گے لیکن سیکورٹی کے خطرات کے پیش نظر چیف الیکٹورل افسر نے انتخابات ملتوی کردیا۔

وادی کشمیر میں سیکورٹی کے خطرات لاحق ہونے کی وجہ سے سنہ 2018 میں 504 پنچوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جن میں بیشتر جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ (129)، بڈگام سے (81)، بارہمولہ سے 67 اور کپواڑہ سے 61 ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.