سرکاری محکموں کے ناموں میں تبدیلی کیے جانے کی پوری تیاری ہے جن میں 'جموں اینڈ کشمیر اسٹیٹ ویجلیلنس ڈیپارٹمنٹ' کا نام بدل کر 'جموں و کشمیر ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ' کیا جا سکتا ہے، وہیں 'جموں اینڈ کشمیر اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن‘‘ کا نام بدل کر جموں و کشمیر ہیومن رائٹس کمیشن کیا جا سکتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے ایک سینیئر وکیل شبیر احمد پِنگا کا کہنا ہے کہ' 31 اکتوبر کے بعد نہ صرف محکموں کے ناموں میں تبدیلی کا امکان ہے بلکہ ریاست کے کافی قوانین بھی منسوخ ہو جائیں گے۔'
اُن کا مزید کہنا ہے کہ ' جموں کشمیر کے محکموں کے ناموں سے’’اسٹیٹ‘‘ لفظ کو نکالا جائے گا، یہ مرکز کے زیر انتظام آنے کے بعد سب سے پہلی تبدیلی دیکھی جائے گی۔'
وہیں سرکاری اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کرنے کی ساری تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔
کیمرے کے سامنے نہ آنے کی شرط پر ایک اعلیٰ عہدیدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'نام بدلنے سے کام نہیں بدلے گا، جو محکمے جس کام کے لیے قائم کیے گئے تھے وہ محکمے بدستور اپنے کام انجام دیتے رہیں گے، بس فرق اتنا آئے گا کہ اب یہ محکمے مرکز کی راست نگرانی میں کام کریں گے۔'
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا جائے گا۔ ریاست کی تقسیم 31 اکتوبر سے نافذالعمل ہوگی۔