بینک نے 2019-20 مالی سال تیسری چوتھائی میں 50 کروڑ روپے کا منافع دکھایا تھا وہیں چوتھی چوتھائی میں بینک کو 294 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
گزشتہ مالی سال میں بینک کو اس وقت دو سو پندرہ روپے کا منافع ہوا تھا۔ مالی سال کی تیسری چوتھائی گزشتہ برس دسمبر کے مہینے کی 31 تاریخ کو اختتام پذیر ہوئی تھی جب کہ چوتھی اور آخری چوتھائی رواں سال 31مارچ کو ہوئی۔
قابل ذکر ہے کہ بینک کے زیادہ تر شیر مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی انتظامیہ کے پاس ہے۔ گزشتہ مالی سال میں بینک کو کل ملا کر 465 کروڑ روپے کا منافع ہوا تھا جب کی 2019-20 مالی سال میں بینک کو 1139 کروڑوں کا خسارہ اٹھانا پڑا۔
بینک کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق " جہاں بینک کی جانب سے بطور قرض فراہم کی رقم میں سے 2523 کروڑ روپے واپس آنے کی امید تھی وہی صرف 1053 کروڑ روپے ہی واپس آئے ہیں۔ جس وجہ سے بینک کو 1139.41 کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
بیان میں مزید لکھا گیا ہے کہ " 2019-20 مالی سال کی چوتھی چوتھائی میں بینک کے نان پرفارمنگ اسٹیٹس میں کمی آئی ہے۔ تیسری چوتھائی میں 4.89 تھے جبکہ اب 3.8 فیصد ہیں۔'
وہیں جے کے بینک کے چیئرمین آر کے چبر کا کہنا ہے کہ " سب کچھ آپ کے سامنے ہیں۔ یہ صرف جموں کشمیر بینک کی حالات نہیں ہیں۔ کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے تحت لاک ڈاؤن سے عالمی سطح پر مالی اداروں کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے مالی سال میں ان نقصانات سے بہار آنے میں بینک کامیاب ہوجائے گا۔'
قابل ذکر ہے کی مرکزی حکومت کی گارنٹی ایمرجنسی کریڈٹ لائن سکیم کے تحت جموں و کشمیر بینک نے 31069 قرض داروں کو 1069 کروڑ روپے والا گزار کیے تھے۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر بینک کے سابق چیئرمین پرویز احمد کو برطرف کرنے کے بعد سے ہی بینک کے انتظامیہ میں کافی اختلاف دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جموں کشمیر عدالت عالیہ میں بھی بینک کے نئے مینیجنگ ڈائریکٹر زبیر اقبال کی تقرری کے تعلق سے مقدمہ زیر سماعت ہے۔