ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے صدر فیروز پیر زادہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ان روایتی پارٹیوں کے لیے سیاست کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے جو پارٹیاں یہاں دہائیوں سے برسر اقتدار رہیں۔ وہ بھی موجودہ صورتحال کو پرکھتے ہوئے اپنے آپ کو بیانات تک ہی محدود رکھے ہوئی ہیں اور ان بنایات کو بھی کہیں سنا نہیں جارہا ہے تو اس صورتحال کے بیچ نئی نویلی پارٹی پیپلز مومنٹ کی بات ہی نہیں ہے ۔
جب فیروز پیر زادہ سے پوچھا گیا کہ جس جوش اور ولولے سے پیپلز موومنٹ کو وجود میں لایا گیا تھا کیا شاہ فیصل کے استعفی کے بعد یہاں نوجوانوں کے جذبات کو ٹھیس تو نہیں پہنچی۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ ہاں بالکل اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، شاہ فیصل کے فیصلے سے واقعی یہاں کے نوجوانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں کیونکہ پارٹی سے زیادہ تر نوجوان ہی جڑے تھے۔ انہوں نے کہا اب یہ ذمہ داری پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر عائد ہوتی ہے کہ نوجوان کے بھروسے اور اعتماد کو پھر سے بحال کریں۔ جموں کشمیر کے نوجوان بہت زیادہ قابل اور ذہین ہیں۔ وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ جس سیاسی ماحول میں شاہ فیصل نے جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کای بنیاد ڈالی ٹھی وہ 5 اگست کے بعد مکمل طور تبدیل ہوگئی۔
پارٹی میں آپسی رسہ کشی کے سوال کے جواب میں فیروز پیر زادہ کا کہنا تھا کہ ہاں یہ صحیح ہے کہ جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے اندر اس وقت سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے۔ شاہ فیصل کی جانب سے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد پارٹی میں چند افراد ایسے ہیں جو پیپلز موومنٹ کو من مانے طریقے سے چلانا چاہتے ہیں لیکن ایسا ہونے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا بحثیت پارٹی صدر آپسی خلفشار کو دور کرنے کی کوشش وہ متواتر کر رہے ہیں تاہم پارٹی صدر نے ان افراد کے نام بھی گنوائے جو پارٹی کو توڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
فیروز پیرزادہ نے بات چیت کے دوران کہا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران جموں و کشمیر کی سیاست یکسر تبدیل ہوگی ہے۔ جو سیاسی ماحول یہاں 5 اگست سے پہلے دیکھنے کو مل رہا تھا وہ اب نہیں رہا۔ تاہم پیر زادہ نے کہا کہ جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ عام لوگوں خاص کر نوجوانوں کی توقعات پر کھرا اترنے کی بھر پور کوشش کرے گی۔ یہ پارٹی شاہ فیصل کی نہیں ہے۔ یہ پارٹی ان عام لوگوں کی ہے جنہوں اس پارٹی کو بنانے میں اپنا بھر تعاون پیش کیا۔