بھارت نے اتوار کے روز نائجر میں ایک اجلاس کے دوران جموں و کشمیر کے بارے میں غلط اور غیر تصدیق شدہ حوالہ جات پیش کرنے پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔
نائجر میں ایک اجلاس کے دوران اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی طرف سے منظور کی جانے والی قرار دادوں میں جموں و کشمیر کے بارے میں غلط اور غیر تصدیق شدہ حوالہ جات پیش کیا گیا جس پر بھارت نے اس تنظیم کی سخت الفاظ میں تنقید کی اور کہا کہ جموں و کشمیر ملک کا ایک اٹوٹ اور لازمی حصہ ہے۔
ایک بیان میں بھارت نے او آئی سی کو مستقبل میں اس طرح کے حوالہ جات دینے سے باز رہنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ یہ گروہ بندی ایک خاص ملک کے ذریعہ اپنے آپ کو استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ پاکستان کا واضح حوالہ دیتے ہوئے بھارت نے کہا کہ پاکستان کا مذہبی رواداری، بنیاد پرستی، اقلیتوں پر ظلم کا مکروہ ریکارڈ ہے۔
او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل (سی ایف ایم) کے 47 ویں اجلاس میں 27-29 نومبر کو نائجر کے نیامی میں ہونے والے اجلاس میں جموں و کشمیر سے متعلق اپنی پالیسیوں پر بھارت کی ایک ریفرنس دی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'ہم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے نیامی میں 47 ویں سی ایف ایم سیشن میں منظور کی جانے والی قراردادوں میں بھارت کے بارے میں غلط اور غیر تصدیق شدہ حوالوں کو سختی سے اور واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔'
وزارت خارجہ نے کہا کہ 'ہم نے ہمیشہ سے یہ بات برقرار رکھی ہے کہ بھارت کے اندرونی معاملات میں او آئی سی کے پاس کوئی لوکس اسٹینڈی نہیں ہے جس میں جموں و کشمیر کے مرکزی خطے کا معاملہ شامل ہے جو بھارت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔'
واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مسلم اکثریتی ممالک کی ایک جماعت ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ 'یہ افسوسناک ہے کہ او آئی سی اپنے آپ کو کسی خاص ملک کے ذریعہ استعمال کرنے کی اجازت دیتا رہتا ہے جس میں مذہبی رواداری، بنیاد پرستی اور اقلیتوں پر ظلم و ستم کا مکروہ ریکارڈ ہے، جو بھارت مخالف پروپیگنڈا کرنے میں ملوث ہے۔'
وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت او آئی سی کو سختی سے مشورہ دیتا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے حوالہ جات دینے سے باز رہے۔