وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے نامہ نگاروں سے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو لے کر کئے گئے تمام تبصرے کو مسترد کرتا ہے جو بھارت کا ناقابل تقسیم اور اٹوٹ حصہ ہے۔
پاکستان کے دورے پر گئے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جموں و کشمیر کو لے کر پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے تبصرہ اور دونوں ممالک کے مشترکہ بیان میں بھی جموں و کشمیر کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے۔
کمار نے کہا' ہم ترکی کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں اور حقائق کو مناسب طریقے سے سمجھیں، جن میں پاکستان کی سرزمین سے بھارت اور اس علاقے کے لئے پنپنے والے شدت پسندی کے شدید خطرات بھی شامل ہے'۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر ترکی کے لیے اتنا ہی اہم ہے جتنا پاکستان کے لیے ہے۔
رجب طیب اردگان نے اپنے دورے کے دوران پاکستانی قومی اسمبلی اور سینیٹ کو کہا کہ ' مسئلہ کشمیر تنازعہ یا جبر سے نہیں بلکہ انصاف اور مساوات کی بنیاد پر حل کیا جاسکتا ہے۔'
واضح رہے کہ ان کا یہ بیان جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے چھ ماہ سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔