اس نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ 'بغیر کسی جرم کے ہزاروں افراد کو قید کرنا اور انہیں مختلف خودساختہ جیلوں میں رکھنا انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے'۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق جموں و کشمیر کے سابق وزارئے اعلی کے ساتھ ساتھ سینکڑوں منتخب سیاسی رہنماؤں کو قید میں رکھنا نیز صحافیوں اور دیگر شعبہ حیات سے منسلک افراد کو کہیں بھی جانے کی اجازت نہیں دینا باعث تشویش ہے۔
ہیومن راٹس واچ کے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہا کہ 'جس کسی شخص کو بھی کسی جرم کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے ان کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے اور حکام کو چاہیے کہ وہ ہر مقید شخص کو ان کے گھروالوں سے ملنے کی اجازت دے اور قانون تک بھی ان کی رسائی ہونی چاہیے'۔
اس کے ساتھ ساتھ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارتی حکام کو مواصلاتی نظام بھی خطے میں بحال کرنا چاہیے اور پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) میں بھی ترمیم کی جانی چاہیے تاکہ انسانی حقوق کی کسی بھی طرح کی پامالی نہ ہو۔
ہیومن رائٹس واچ کے اس تازہ بیان کے بعد اب تک بھارتی حکومت یا جموں و کشمیر کی گورنر انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کا کوئی بیان یا وضاحت ابتک جاری نہیں کی گئی ہے۔
مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔