ETV Bharat / state

لداخ: حقیقی لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی

author img

By

Published : Jun 4, 2020, 7:54 PM IST

تقریبا ایک مہینے بعد لداخ کی گلوان وادی میں چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

لداخ: حقیقی لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی
لداخ: حقیقی لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی

جہاں ایک طرف گلوان وادی کے دو مقامات پر دونوں ممالک کی افواج پیچھے ہٹی ہیں۔ وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت ہفتہ کے روز ہونے والے مذاکرات کے پیش نظر ہوئی ہے۔


وزارت دفاع کے سینئیر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "گلوان وادی میں چین اور بھارت کے درمیان تین مقامات پر تناؤ بنا ہوا تھا۔ تاہم اب جو زمینی سطح سے ہمارے پاس خبریں پہنچ رہی ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ چین کی فوج دو مقامات پر تقریبا دو کلومیٹر پیچھے ہٹ چکی ہے۔ تاہم تیسرے مقام پر صورتحال جوں کی توں ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ "گلوان وادی متنازعہ نہیں ہے۔ وادی کا تمام علاقہ بھارت کا ہے۔"

ذرائع کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز چین اور ہند کے درمیان ایک ایلول میٹنگ ہونی ہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان تمام معاملات پر بات کی جائے گی۔

وزارت دفاع کے افسر نے بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ " لیہہ مقیم 14 کروپس کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل مہندر سنگھ اپنے چینی ہم منصب سے دونوں ممالک کے درمیان تمام مسائل کو حل کرنے پر بات کریں گے اور یہ میٹنگ چوشل- مولڈو مقام پر ہوگی۔ تاہم ابھی میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا کہ میٹنگ کے دوران کن کن باتوں پر بات کی جائے گی۔ بس اتنا کہہ سکتا ہوں بنگانگ لیک کے نزدیک فنگر پہاڑیوں کو لے کر بات ہونی متوقع ہے۔ باقی ابھی بولنا مناسب نہیں رہے گا۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان دس مرتبہ بات چیت ہوچکی ہے۔ کمانڈو لیول پر بھی، بریجیٹ سطح پر بھی اور میجر جنرل سطح پر بھی۔ تاہم ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ گلوان وادی کے ایک مقام پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔"

قابل ذکرہے کی بنگانگ لیک کے شمال سے میں واقع فنگر ایک سے لے کر فنگر 8 پر بارش کا دعوی ہے اور چین اپنا دعوی فنگر 856 تک کے علاقے پر کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات بڑھتا ہے جب دونوں ملکوں کی افواج فنگر چار اور آٹھ کے علاقے میں گشت کے دوران اپنے سامنے آجاتی ہے۔

تاہم اس بار چین نے اپنی فوجی سپاہیوں کی تعیناتی میں اضافہ کر بھارتی سپاہیوں کو علاقے میں گشت کرنے سے روکا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی۔




واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں رواں مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات ان کے سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چین نے گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

رواں مہینے کی 22 تاریخ کو بھارتی فوج کے صدر جنرل نروانے نے لداخ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔

جہاں ایک طرف گلوان وادی کے دو مقامات پر دونوں ممالک کی افواج پیچھے ہٹی ہیں۔ وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت ہفتہ کے روز ہونے والے مذاکرات کے پیش نظر ہوئی ہے۔


وزارت دفاع کے سینئیر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "گلوان وادی میں چین اور بھارت کے درمیان تین مقامات پر تناؤ بنا ہوا تھا۔ تاہم اب جو زمینی سطح سے ہمارے پاس خبریں پہنچ رہی ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ چین کی فوج دو مقامات پر تقریبا دو کلومیٹر پیچھے ہٹ چکی ہے۔ تاہم تیسرے مقام پر صورتحال جوں کی توں ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ "گلوان وادی متنازعہ نہیں ہے۔ وادی کا تمام علاقہ بھارت کا ہے۔"

ذرائع کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز چین اور ہند کے درمیان ایک ایلول میٹنگ ہونی ہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان تمام معاملات پر بات کی جائے گی۔

وزارت دفاع کے افسر نے بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ " لیہہ مقیم 14 کروپس کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل مہندر سنگھ اپنے چینی ہم منصب سے دونوں ممالک کے درمیان تمام مسائل کو حل کرنے پر بات کریں گے اور یہ میٹنگ چوشل- مولڈو مقام پر ہوگی۔ تاہم ابھی میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا کہ میٹنگ کے دوران کن کن باتوں پر بات کی جائے گی۔ بس اتنا کہہ سکتا ہوں بنگانگ لیک کے نزدیک فنگر پہاڑیوں کو لے کر بات ہونی متوقع ہے۔ باقی ابھی بولنا مناسب نہیں رہے گا۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان دس مرتبہ بات چیت ہوچکی ہے۔ کمانڈو لیول پر بھی، بریجیٹ سطح پر بھی اور میجر جنرل سطح پر بھی۔ تاہم ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ گلوان وادی کے ایک مقام پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔"

قابل ذکرہے کی بنگانگ لیک کے شمال سے میں واقع فنگر ایک سے لے کر فنگر 8 پر بارش کا دعوی ہے اور چین اپنا دعوی فنگر 856 تک کے علاقے پر کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات بڑھتا ہے جب دونوں ملکوں کی افواج فنگر چار اور آٹھ کے علاقے میں گشت کے دوران اپنے سامنے آجاتی ہے۔

تاہم اس بار چین نے اپنی فوجی سپاہیوں کی تعیناتی میں اضافہ کر بھارتی سپاہیوں کو علاقے میں گشت کرنے سے روکا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی۔




واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں رواں مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات ان کے سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چین نے گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

رواں مہینے کی 22 تاریخ کو بھارتی فوج کے صدر جنرل نروانے نے لداخ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.