اگچہ ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں بھی سکینگ کی جاتی ہے لیکن گلمرگ جیسے موزوں ڈھلان وہاں نہیں پائے جاتے ہیں ۔
قدرت کا عطا کردہ یہاں سب کچھ ہے بس اگر کمی ہے خالی سرکاری سطح پر بہتر سہولیات فراہم کرنے کی۔
ان باتوں کا اظہار سکینگ کے نامور کوچ محمود احمد لون نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا ۔
گزشتہ 27سال سکینگ کھیل سے وابستہ محمود احمد کا کہنا ہے ہمارے یہاں ہنر کی کوئی بھی کمی نہیں ہے لیکن اس ہنر کو نکھارنے کی ضرورت ہے ۔ اور یہ تب ہی ممکن ہو سکتا یے جب سرکاری سطح پر جدید سازوسامان کے ساتھ ساتھ بہتر تربیت فراہم کی جاسکے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے یہاں سکینگ کے لیے موزون ڈھلان موجود تو ہیں تاہم سازوسامان 20 سال پرانا دستیاب ہے وہیں بچوں کو تربیت فراہم کرنے کے لیے کوچنگ کی بھی کمی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگچہ یہاں بین القوامی سطح کے سکینگ کے لیے ڈھلان موجود ہیں تاہم سرکاری سطح پر تربیت دینے کے لیے اس معیار کی کسی بھی قسم کی سہولت کھلاڑیوں کے لیے موجود نہیں ہے۔جس وجہ سے یہاں کے کھلاڑیوں کو مقابلوں میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کوچ محوداحمد کے بیٹے کم عمر سکی کھلاڑی دانش محمود نے بھی نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے اور اس کھیل میں آگے جاکر نہ صرف اپنا بلکہ ملک و قوم کا نام روشن کرنا چاہتا ہے ۔
دانش نےریاستی سطح کے سکینگ مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے جبکہ کھیلو انڈیا کے تحت سرمائی کھیل مقابلوں کے دوران سکینگ میں چوتھی پوزیشن ۔
اس ہونہار سکینگ کھلاڑی کا کہنا ہے کہ سکینگ کھیل میں اس جیسے عمر کے بچوں کو بہتر کوچنگ سہولیات اور جدید سکینگ سازوسامان دستیاب رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔تاکہ یہ بھی ملکی اور بین القوامی سطح پر مقابلوں میں اپنی بہتر سے بہتر کارکردگی کامظارہ کر پائے۔
ایک سوال کے جواب میں کوچ محمود احمد لون نے کہا کہ سکینگ کے لیے بہتر اور اعلی سہولیات نہ ہونے کیوجہ سے جو وہ خود کرنے سے رہ گے۔وہ اب اپنے بیٹے اور دوسرے سکی کھلاڑیوں سے کرتے دیکھنا چاہتا ہے
اسی خواہش کومدنظر رکھ کر انہوں نے اپنی لاگت سے جدید سازوسامان سے لیس ایک سکی شاپ کھولا ہے جس میں سکینگ کےلیے درکار ہر قسم کا جدید سامانب مہار رکھا ہے ۔ تاکہ اس کی بدولت سے سکینگ کھیل میں کھلاڑی بہتر تربیت پا کر اپنا نام کمائے ۔
نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سرمائی کھیل مقابلوں کے دوران جونئیر زمرے میں جن کھلاڑیوں نے پہلی، دوسری یا تیسری پوزیشن حاصل ان تمام کھلاڑیوں نے ان کے ہی فراہم کردہ سکینگ کے لیے درکار لیٹسٹ اکوپمنٹس پہنے تھے۔
محمود نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقابلے کے لیے بچوں کو جدید سکینگ کا سامان دیا گیا تو انہوں نے بھی اپنی بہترین کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہوئے تمغمے اپنے نام کیےجو فخر کی بات ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سکینگ کوچ کا ماننا یے کہ اگر متعلقہ محکمے کی جانب سے سکینگ کے لیے بہتر سہولیات کی فراہمی پر دھیان دیا جائے وہیں ،کوچنگ کے علاوہ سکینگ کے لیے درکار جدید سکیز ،بوٹ اور ہیلی مٹ وغیرہ کے ساتھ ساتھ آڈوانس سکینگ کے لیے درکار سازوسامان کھلواڑیوں کومیسررکھنے پر بھی توجہ