اس موقع پر مقررین نے دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کشمیر میں پاکستان کی حمایت کرنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
اک جٹ جموں تنطیم کے سربراہ انکور شرما نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'دفعہ 370 اور 35 اے کو مسلمانوں نے اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ہے اور اس قانون سے صرف مسلمانوں کو ہی فائدہ پہنچا ہیں جبکہ لداخ اور جموں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ' اس لیے اک جٹ جموں تنظیم نے لوگوں کو اس تعلق سے جانکاری دینے کے لیے سیمینار کا اہتمام کیا ہے۔ ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ان دفعات کو جلد از جلد کلعدم قرار دیا جائے۔'
سیمینار میں تنطیم کے صدر اور ایڈوکیٹ انکور شرما، پروفیسر ہری ایوم اور جاوید اقبال شاہ کے علاوہ کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
واضح رہے سنہ 1953 میں جموں و کشمیر کے اُس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی طور پر معزولی کے بعد ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا تھا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'دفعہ 35 اے جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتا ہے'۔