ETV Bharat / state

'دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کے موضوع' پر سیمینار

جموں خطے کے رماڈا ہوٹل میں اک جٹ جموں نامی تنطیم نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے قانون دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کے موضوع پر یک روزہ سمینار کا انعقاد کیا۔

author img

By

Published : Jul 13, 2019, 7:51 PM IST

'دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کے موضوع' پر سیمینار

اس موقع پر مقررین نے دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کشمیر میں پاکستان کی حمایت کرنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

'دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کے موضوع' پر سیمینار

اک جٹ جموں تنطیم کے سربراہ انکور شرما نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'دفعہ 370 اور 35 اے کو مسلمانوں نے اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ہے اور اس قانون سے صرف مسلمانوں کو ہی فائدہ پہنچا ہیں جبکہ لداخ اور جموں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ' اس لیے اک جٹ جموں تنظیم نے لوگوں کو اس تعلق سے جانکاری دینے کے لیے سیمینار کا اہتمام کیا ہے۔ ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ان دفعات کو جلد از جلد کلعدم قرار دیا جائے۔'

سیمینار میں تنطیم کے صدر اور ایڈوکیٹ انکور شرما، پروفیسر ہری ایوم اور جاوید اقبال شاہ کے علاوہ کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

واضح رہے سنہ 1953 میں جموں و کشمیر کے اُس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی طور پر معزولی کے بعد ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا تھا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'دفعہ 35 اے جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتا ہے'۔

اس موقع پر مقررین نے دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کشمیر میں پاکستان کی حمایت کرنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

'دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کے موضوع' پر سیمینار

اک جٹ جموں تنطیم کے سربراہ انکور شرما نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'دفعہ 370 اور 35 اے کو مسلمانوں نے اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ہے اور اس قانون سے صرف مسلمانوں کو ہی فائدہ پہنچا ہیں جبکہ لداخ اور جموں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ' اس لیے اک جٹ جموں تنظیم نے لوگوں کو اس تعلق سے جانکاری دینے کے لیے سیمینار کا اہتمام کیا ہے۔ ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ان دفعات کو جلد از جلد کلعدم قرار دیا جائے۔'

سیمینار میں تنطیم کے صدر اور ایڈوکیٹ انکور شرما، پروفیسر ہری ایوم اور جاوید اقبال شاہ کے علاوہ کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

واضح رہے سنہ 1953 میں جموں و کشمیر کے اُس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی طور پر معزولی کے بعد ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا تھا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'دفعہ 35 اے جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتا ہے'۔

Intro:جموں میں اک جٹ نامی تنطیم کا دفہ 370 اور  35اے کو ہٹانے پر سمینار ۔
جموں کے رماڈا ہوٹل میں  آج اک جٹ جموں نامی تنطیم نے جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے قانون دفہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کی مانگ کو لیکر ایک دن کا سمینار منعقد کیا جس میں اک جٹ نامی تنطیم کے صدر ایڈوکیٹ انکور شرما، پروفسر ہری ایوم اور جاوید اقبال ساہ کے ساتھ ساتھ کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
اس موقعہ پر مقررین نے دفہ 370 اور 35 اے کو ریاست جموں کشمیر سے ختم کرنے پر زور دیا اور اس قانون کو ریاست جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ دوکھہ دہی ہیں اسے کشمیر میں پاکستانیسونچ رکھنے والے لوگوں کو بڑھاوا ملتا ہے 
اک جٹ جموں کے صدر ایڈوکیٹ انکور شرما نے کہا کہ دفہ 370 اور 35  اے کو مسلمانوں نے استعمال کرکے ہندوستان کے خلاف سازش کے طور پر پیش کیا ہیں اور  اس قانون سے صرف مسلمانوں کو فائدہ پہنچا ہیں جبکہ لداخ اور جموں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہیں اسلئے آج ہم نے لوگوں کو اس بارے میں جانکاری دی اور ہم مرکزی سرکار سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کو جلد از جلد ہٹایا جاے ۔
واضح رہے  1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے'۔


there are two bytes in the story one is of advocate ankur Sharma and 2nd is of javaid Iqbal shah(former husband of mehbooba mufti)


Body:جموں میں اک جٹ نامی تنطیم کا دفہ 370 اور  35اے کو ہٹانے پر سمینار ۔
جموں کے رماڈا ہوٹل میں  آج اک جٹ جموں نامی تنطیم نے جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے قانون دفہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کی مانگ کو لیکر ایک دن کا سمینار منعقد کیا جس میں اک جٹ نامی تنطیم کے صدر ایڈوکیٹ انکور شرما، پروفسر ہری ایوم اور جاوید اقبال ساہ کے ساتھ ساتھ کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
اس موقعہ پر مقررین نے دفہ 370 اور 35 اے کو ریاست جموں کشمیر سے ختم کرنے پر زور دیا اور اس قانون کو ریاست جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ دوکھہ دہی ہیں اسے کشمیر میں پاکستانیسونچ رکھنے والے لوگوں کو بڑھاوا ملتا ہے 
اک جٹ جموں کے صدر ایڈوکیٹ انکور شرما نے کہا کہ دفہ 370 اور 35  اے کو مسلمانوں نے استعمال کرکے ہندوستان کے خلاف سازش کے طور پر پیش کیا ہیں اور  اس قانون سے صرف مسلمانوں کو فائدہ پہنچا ہیں جبکہ لداخ اور جموں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہیں اسلئے آج ہم نے لوگوں کو اس بارے میں جانکاری دی اور ہم مرکزی سرکار سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کو جلد از جلد ہٹایا جاے ۔
واضح رہے  1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے'۔




Conclusion:جموں میں اک جٹ نامی تنطیم کا دفہ 370 اور  35اے کو ہٹانے پر سمینار ۔
جموں کے رماڈا ہوٹل میں  آج اک جٹ جموں نامی تنطیم نے جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے قانون دفہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کی مانگ کو لیکر ایک دن کا سمینار منعقد کیا جس میں اک جٹ نامی تنطیم کے صدر ایڈوکیٹ انکور شرما، پروفسر ہری ایوم اور جاوید اقبال ساہ کے ساتھ ساتھ کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
اس موقعہ پر مقررین نے دفہ 370 اور 35 اے کو ریاست جموں کشمیر سے ختم کرنے پر زور دیا اور اس قانون کو ریاست جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ دوکھہ دہی ہیں اسے کشمیر میں پاکستانیسونچ رکھنے والے لوگوں کو بڑھاوا ملتا ہے 
اک جٹ جموں کے صدر ایڈوکیٹ انکور شرما نے کہا کہ دفہ 370 اور 35  اے کو مسلمانوں نے استعمال کرکے ہندوستان کے خلاف سازش کے طور پر پیش کیا ہیں اور  اس قانون سے صرف مسلمانوں کو فائدہ پہنچا ہیں جبکہ لداخ اور جموں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہیں اسلئے آج ہم نے لوگوں کو اس بارے میں جانکاری دی اور ہم مرکزی سرکار سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کو جلد از جلد ہٹایا جاے ۔
واضح رہے  1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.