ETV Bharat / state

کشمیر میں حالات پر امن ہیں تو سیاسی رہنما قید کیوں؟

جموں کے سابق سیول جج نے مرکزی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جموں و کشمیر میں حالات پر امن ہیں تو جموں وکشمیر کے تین سابق وزرائے اعلی کو نظر بند کیوں کیا گیا ہے؟۔

iqbal khan ex judge jammu
iqbal khan ex judge jammu
author img

By

Published : Jan 24, 2020, 8:45 AM IST

Updated : Feb 18, 2020, 5:06 AM IST

جموں کے سابق سیول جج مظفر اقبال خان نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پوری کہانی غلط ہے۔

انہوں نے کہا 'جموں وکمشیر میں کہیں بھی پوری طرح سے انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی گئی ہیں، جو ویب سائٹز حکومت کی طرف سے استعمال کرنے کو کہا گیا ہے، انہیں کوئی استعمال نہیں کرتا، جموں و کشمیر میں اب مہینوں اس حالت میں گزر گئے ہیں اور کب تک مرکز کشمیر کو اس حال میں رکھے گا؟۔

مزید پڑھیے:- یوم جمہوریہ پر برازیل کے صدر مہمان خصوصی ہوں گے

سابق جج نے کہا 'مرکز کی طرف سے ہر بار یہ کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے کہ سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے جموں و کشمیر میں یہ پابندیاں لگائی گئی ہیں'۔

مزید پڑھیے:- مرکزی وزراء کے دورے پر کشمیری عوام میں سردمہری

انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں خراب حالات مرکز کی طرف سے پیدا کیے گئے ہیں، مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کو منسوخ کیا اور خطے میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا'۔

مظفر خان نے مزید کہا 'اگر جموں و کشمیر میں حالات پر امن ہیں تو حکومت کی طرف سے سابق وزرائے اعلی کو نظر بند کیوں رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیے:- یوم جمہوریہ کی تقریبات میں سرکاری ملازمین کی شرکت لازمی

واضح رہےکہ 5اگست 2019 سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے سابق ریاست جموں و کشمیر کے تین سابق وزرائے اعلی فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو نظر بند کیا گیا ہے۔

سابق سیول جج نے الزام لگایا کہ 'مرکزی حکومت خطے میں نوجوانوں پر تشدد کر رہی ہے'۔

سابق ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کو مرکز کی طرف سے پانچ اگست سنہ 2019 کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر کو دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے:- ایغور مسلمانوں پرعمران خان خاموش کیوں؟

جموں کے سابق سیول جج مظفر اقبال خان نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پوری کہانی غلط ہے۔

انہوں نے کہا 'جموں وکمشیر میں کہیں بھی پوری طرح سے انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی گئی ہیں، جو ویب سائٹز حکومت کی طرف سے استعمال کرنے کو کہا گیا ہے، انہیں کوئی استعمال نہیں کرتا، جموں و کشمیر میں اب مہینوں اس حالت میں گزر گئے ہیں اور کب تک مرکز کشمیر کو اس حال میں رکھے گا؟۔

مزید پڑھیے:- یوم جمہوریہ پر برازیل کے صدر مہمان خصوصی ہوں گے

سابق جج نے کہا 'مرکز کی طرف سے ہر بار یہ کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے کہ سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے جموں و کشمیر میں یہ پابندیاں لگائی گئی ہیں'۔

مزید پڑھیے:- مرکزی وزراء کے دورے پر کشمیری عوام میں سردمہری

انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں خراب حالات مرکز کی طرف سے پیدا کیے گئے ہیں، مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کو منسوخ کیا اور خطے میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا'۔

مظفر خان نے مزید کہا 'اگر جموں و کشمیر میں حالات پر امن ہیں تو حکومت کی طرف سے سابق وزرائے اعلی کو نظر بند کیوں رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیے:- یوم جمہوریہ کی تقریبات میں سرکاری ملازمین کی شرکت لازمی

واضح رہےکہ 5اگست 2019 سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے سابق ریاست جموں و کشمیر کے تین سابق وزرائے اعلی فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو نظر بند کیا گیا ہے۔

سابق سیول جج نے الزام لگایا کہ 'مرکزی حکومت خطے میں نوجوانوں پر تشدد کر رہی ہے'۔

سابق ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کو مرکز کی طرف سے پانچ اگست سنہ 2019 کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر کو دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے:- ایغور مسلمانوں پرعمران خان خاموش کیوں؟

Intro:Body:

sdfsd


Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 5:06 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.