گزشتہ برس 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے چند گھنٹوں کے بعد ہی انتظامیہ نے درجنوں سیاستدانوں (جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں) کو نظر بند کیا یا پھر حراست میں لیا۔
اگرچہ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ بیشتر کشمیری رہنماؤں کو رہا کیا لیکن تینوں سابق وزرائے اعلیٰ اور درجنوں سیاستدان ہنوز نظربند ہیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس کے بعد عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو بھی اسی قانون کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ 'کشمیر میں حالات پرامن ہیں اور صورتحال تیزی سے بہتر ہو رہی ہے۔ وادیٔ کشمیر کی صورتحال کی بہتری کے ساتھ ساتھ نظر بند سیاسی رہنماؤں کی رہائی کے فیصلوں کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔ حکومت نے کسی بھی رہنما کو ہراساں نہیں کیا ہے۔'
سنگھ نے کہا کہ 'وہ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی رہائی کے لیے دعا کریں گے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ ایک بار جب وہ رہا ہو جائیں تو وہ کشمیر کی صورتحال کی بہتری کے لیے اہم کردار ادا کریں۔'