جموں و کشمیر کے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ (ڈی آئی پی آر) نے منگل کو کہا مرکزی علاقے کے محکمہ داخلہ نے جموں و کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے حوالے سے کسی طرح کے احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔
ڈی آئی پی آر جے کے نے یہ وضاحت 27 جولائی کو محکمہ داخلہ کی فرضی آرڈر کاپی کے بعد اپنے ٹویٹر ہینڈل کے ذریعہ جاری کی، جس میں مرکزی خطے میں تیز رفتار 4 جی انٹرنیٹ سے متعلق پابندیاں ختم کرنے کا ذکر تھا ۔اس فرضی حکم نامے میں جموں و کشمیر انتظامیہ کے پرنسپل سکریٹری شالین کابرا کا نام بھی ہے جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کر رہا ہے ۔
ڈی آئی پی آر نے کہا' 4 جی انٹرنیٹ کی بحالی سے متعلق ایک حکم نامہ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ یہ حکم نامہ فرضی ہے اور اس طرح کی کوئی ہدایت جموں و کشمیر کے ہوم ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری نے جاری نہیں کی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں
کشمیر میں 4-جی انٹرنیٹ بحال کرنے کی تیاری
اس سے قبل سپریم کورٹ نے 16 جولائی کو مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ مرکزی علاقے میں انٹرنیٹ پابندی سے متعلق اپنے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے کے لیے توہین عدالت کی درخواست پر ایک تفصیلی حلف نامہ داخل کرے۔
جسٹس این وی رمننا کی سربراہی میں تین ججز پر مشتمل بنچ جسسٹس آر سبھاش ریڈی اور بی آر گائی پر مشتمل نے فریڈم فار میڈیا پروفیشنلز (ایف ایم پی) کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو ایک ہفتہ کے اندر اس تعلق سے حلف نامے داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وکیل حذیفہ احمدی نے درخواست گزار کی جانب سے پیش ہوکر عرض کیا کہ 4 جی کی رفتار اور رابطے کی عدم موجودگی کی وجہ سے طلباء کے لئے آن لائن کلاسز، میڈیکل اپڈیٹس، ای کامرس، آن لائن شاپنگ، مریضوں اور ڈاکٹروں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ انہیں معلومات تک رسائی نہیں ہے۔
احمدی نے کہا کہ یونین آف انڈیا انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے خلاف دائر کی جانے والی نمائندگی کا جواب نہیں دے رہا ہے اور اس پر آرڈر جاری نہیں کیے جارہے ہیں۔
مرکزی حکومت کے وکیل تشہار مہتا نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ مرکزی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اور وہ اس تعلق سے تفصیلی رپورٹ عدالت میں داخل کریں گے۔