اگرچہ دیگر کئی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی انتظامیہ نے اپنے اپنے شہریوں کو واپس لانے کے لیے انتظامات کئے ہیں تاہم ابھی بھی ہزاروں کی تعداد میں طلبہ ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اسی دوران جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایسے سینکڑوں افراد بھارت کی مختلف ریاستوں میں لاک ڈاون کی وجہ سے درماندہ ہوکر رہ گئے ہیں، جن میں مریض ،مزدوروں تاجر پیشہ افراد اور طالب علموں کی ایک خاصی تعداد شامل ہیں۔ جو نہ صرف ان علاقوں میں بے یار و مددگار دکھائی دے رہے ہیں بلکہ انہیں کئی طرح کے مسائل و مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
جودھ پور، علی گڑھ، پنجاب، دہلی، ہماچل پردیش اور دیگر کئی ریاستوں میں پھنسے کشمیری طلبہ، تاجر اور دیگر لوگ انتہائی مشکلات میں ہیں اور وہ کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔
دہلی میں پھنسے چند طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ اب یہاں بڑی مشکل اور پریشانی میں دن دن گزار رہے ہیں اور دو وقت کے کھانے کا بندوبست بڑی مشکل سے کر رہے ہیں۔
طلبہ نے کہا کہ یہاں کئی لڑکیاں بیمار بھی ہوگئی ہیں۔ تاہم دی گئی ہیلپ لائنز پر ڈاکٹر یا طبی سہولت کی مدد کے حوالے سے بارہا گزارش کرنے کے بعد بھی انہیں کسی بھی قسم کی مدد فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔
انہوں نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ انہیں اپنے اپنے گھر واپس لایا جائے۔
کورونا وائرس کا پھیلاؤ دن بدن بڑھ رہا ہے اور وبا کے کم ہونے کےاثار کہیں دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ ایسے میں جموں و کشمیر انتظامیہ کایہ فرض بنتا ہے کہ وہ بیرون ریاستوں میں پھنسے ہوئے دیگر افراد کے ساتھ ساتھ طالب علموں کی بھی گھر واپسی کے انتظامات کرے۔