کوروناوائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے مسافر بردار اور نجی گاڑیاں کی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کی گئی اور قومی شاہراہ پر صرف مال بردار ٹرک اور ٹینکرز کو چلنے کی اجازت ہے تاہم اس کے باوجود رامبن اور بانہال سکٹرز میں چالیس کلومیٹر سفر طے کرنے میں ایک دن لگ جاتا ہے۔
قومی شاہراہ کو فور لین میں تبدیل کرنے کی تعمیراتی کمپنیاں ملک میں قایم گرین ٹریبنل کے واضح احکامات کے باوجود بے خوف ہو کر مٹی اور پتھر ندی نالوں اور دریائے چناب میں ڈالتے ہیں اور شاہراہ پر گھنٹوں گاڑیوں روکا جاتا ہے جس کی وجہ سے مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطار لگ کر جام میں پھس جاتی ہیں۔
ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیور نے کہا کہ' ہمیں دو گھنٹے کا سفر طے کرنے میں پورا دن لگ جاتا ہے جس کی وجہ سے وقت پر منزل تک پہنچنا مشکل ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا جام کے دوران ڈرائیور کو کھانے پینے کی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے ضلع انتظامیہ سے تعمیراتی کمپنیوں پر نکیل کسنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ڈرائیور مقررہ وقت پر اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔