گزشتہ روز جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں مشتاق احمد وانی پر پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھے جانے پر ایک عرضی دائر کی گئی تھی ۔ہائی کورٹ نے کہا کہ وانی کے خلاف عدالت کے سامنے پیش کیے گئے ثبوت ان کو حراست میں رکھنے کے لیے نا کافی ہیں۔
مشتاق وانی کی رہائی کی ہدایت جاری کرتے ہوئے جسٹس علی محمد ماگرے کا کہنا تھا کہ "وانی کے خلاف پیش کیے گئے تمام ثبوت ناکافی ہیں اور اُن کو پی ایس اے کے خلاف اپنا موقف رکھنے کا موقع بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ اس لیے عدالت وانی پر عائد پی ایس اے کو ہٹانے اور اُن کی رہائی عمل میں لانے کی ہدایت دیتی ہے۔'
گاندبل ضلع کے کرگ علاقے میں رہنے والے 50 برس کے مشتاق احمد وانی گزشتہ سال کے اگست مہینے کی 9 تاریخ سے اُتار پردیش کے پرایاگرج جیل میں مقید ہیں اور اُن پر نوجوانوں کو سنگ بازی کے اور رقیب کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔