تلنگانہ بی جے پی کے ایم ایل سی این رام چندر راؤ نے کہا کہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ بھارت مخالف جماعتوں کا اتحاد ہے جو جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند تحریکوں اور رہنماؤں کی حمایت کرتی رہی ہیں۔
رام چندر راؤ نے کہا کہ' گپکار اعلامیہ بھارت مخالف جماعتوں کے ذریعہ تشکیل دینے والا اتحاد ہے جو جموں و کشمیر میں تفرقہ انگیز سیاست کھیل رہے تھے اور علیحدگی پسند تحریکوں اور رہنماؤں کی حمایت کر رہے تھے۔'
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی پر بی جے پی پر تفریق آمیز سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے راؤ نے کہا کہ' یہ حیرت انگیز اور عجیب بات ہے کہ ' پاکستان نواز' پارٹیاں دوسروں پر تفرقہ انگیز سیاست کرنے کا الزام عائد کررہی ہیں۔'
واضح رہے کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) کو امسال اگست میں تشکیل دیا گیا تھا۔نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کو اتحاد کا صدر ، پی ڈی پی کے سربراہ محبوبہ مفتی نائب صدر اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون کی ترجمان جبکہ سی پی آئی کے رہنما یوسف تاریگامی کو کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔
ضلع ترقیاتی انتخابات رواں مہینے کی 28 تاریخ سے آٹھ مرحلوں میں جموں و کشمیر میں پہلی بار منعقد کیے جا رہے ہیں۔ انتخابات میں کل 280 نشستیں ہیں جن پر جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ جہاں نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، پیپلز کانفرنس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور دیگر جماعتیں پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کے تحت انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی تنہا ہی میدان میں ہے۔
رام چندر راؤ کا کہنا ہے کہ دفعہ 370کو منسوخ کرنے کے بعد، پی ڈی پی اور این سی وقتا فوقتا اپنا مؤقف تبدیل کر رہے ہیں۔ بی جے پی نے واضح کیا ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات ترقیاتی امور پر لڑے جائیں گے۔ گپکار اتحاد کی جماعتیں اور اس کے اسٹیک ہولڈر بھارت مخالف ہیں اور پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ' خطے میں تفرقہ انگیز ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ محبوبہ مفتی بی جے پی پر الزام عائد کررہی ہیں کہ وہ کشمیر میں تفریق آمیز سیاست کھیل رہی ہیں۔ یہ بات حیرت کی بات ہے کہ یہ جماعتیں، جو سیاست کھیل رہی ہیں اور پاکستان نواز رہی ہیں وہ اب بی جے پی پر یہ الزام عائد کررہی ہیں۔'
گذشتہ روز مفتی نے مرکز پر جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ تفریق آمیز سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقوں سے مسلمانوں کو بے دخل کرنا مرکزی حکومت کی پالیسی ہے۔