جموں: کانگریس کے سابق سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کی کانگریس میں واپسی کی خبروں کو ڈیموکریٹک آزاد پارٹی نے مسترد کر دیا ہیں۔ غلام نبی آزاد کے قریبی ساتھی اور ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے سینئر لیڈر سابق وزیر تاج محی الدین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ افواہ ہے کہ غلام نبی آزاد کانگریس میں دوبارہ شمولیت اختیار کرنے جا رہے ہیں۔Taj Mohiuddin on Gulam nabi azad
انہوں نے کہا کہ اس وقت غلام نبی آزاد کی اہلیہ ہسپتال میں داخل ہیں اور آزاد ڈیموکریٹک پارٹی سے برطرف کیے گئے لیڈران افواہ پھیلا رہے ہیں کہ آزاد صاحب کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افواہوں پر دھیان نہیں دینا چاہے۔
وہیں غلام نبی آزاد نے بھی ٹویٹ کرکے ایسی خبروں کی تردید کرتے ہوئے حیرانی کا اظہار کیا اور لکھا کہ اے این آئی کے نمائندے کی طرف سے کانگریس پارٹی میں دوبارہ شمولیت کے بارے میں لکھی گئی اسٹوری دیکھ کر میں حیران ہوں۔ بدقسمتی سے اس طرح کی کہانیاں ابھی کانگریس پارٹی کے لیڈروں کے ایک گروپ کی طرف سے پلانٹ کی جا رہی ہیں اور یہ صرف میری پارٹی کے لیڈروں اور حامیوں کا حوصلہ پست کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔
انھوں نے مزید لکھا کہ میری کانگریس پارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف کوئی بری خواہش نہیں ہے، تاہم میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ان قصہ گوئی کرنے والوں کو کہیں کہ وہ ایسا کرنے سے باز رہیں۔ ایک بار پھر میں اصرار کرنا چاہوں گا کہ یہ کہانی بالکل بے بنیاد ہے۔
واضح رہے کہ کہ غلام نبی آزاد نے راہل گاندھی کی قیادت کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کانگریس پارٹی کو چھوڑ کر جموں و کشمیر کی سیاست میں داخل ہونے کا اعلان کیا اور اپنی 'آزاد ڈیموکریٹک پارٹی' تشکیل دی۔ ان کے فیصلے کے بعد جموں و کشمیر کانگریس میں بھی پھوٹ پڑ گئی اور کئی سینئر لیڈر آزاد کے ساتھ ان کی پارٹی میں شامل ہوگئے، تاہم سابق نائب وزیر علی تارا چند کو غلام نبی آزاد کی پارٹی سے نکالا گیا اور دیگر لیڈران نے بھی آزاد کی پارٹی سے استعفی دیا۔
یہ بھی پڑھیں: Congress Rebel Leader Taj Mohiuddin Interview کانگریس میں گھٹن ہورہی تھی اسی لیے استعفیٰ دیا: تاج محی الدین
تاج محی الدین نے اس سے قبل ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا تھا کہ انڈین نیشنل کانگریس میں کچھ بھی ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ سنیئر رہنماؤں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ نہ پارٹی میں سنوائی ہو رہی تھی اور نہ ہی کسی مشاورت میں شامل کیا جارہا تھا اور یہ سلسلہ گزشتہ ایک دہائی سے زائد وقت سے جاری ہے ۔ ایسے میں جموں وکشمیر میں نظریہ کے اعتبار سے بہتر اور متبادل جماعت نہ ہونے کی وجہ کانگریس کو خیر باد کہنے میں اتنا عرصہ لگا۔
انھوں یہ بھی کہا تھا کہ اب چونکہ سیکولر کردار اور سوچ کے مالک غلام نبی آزاد کی پارٹی سامنے آنے والی ہے اس لیے ان کے استعفیٰ کے بعد زیادہ دیر نہ کرتے ہوئے میں نے کانگریس سے کنارہ کشی اختیار کی۔ ایک سوال کے جواب میں تاج محی الدین نے کہا پہلے میری غلام نبی آزاد کے ساتھ نہیں بنتی تھی اور آپسی تعلقات بھی ٹھیک نہیں تھے لیکن جب میں نے ان کی قیادت میں کابینہ میں بحثیت وزیر کام کرتے ہوئے ان کے کام کرنے کے طریقے، نظریہ اور قائدانہ صلاحیت دیکھی تو میں ان کا قائل ہوگیا۔