پہلگام کے بعد جنوبی کشمیر کے ترال اور سنگرونی علاقوں میں جنگلات کے نزدیک رہائش پذیر آبادی کو اراضی سے بے دخل کرنے کی خبروں کی وجہ سے گجر طبقے میں اضطرابی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔
گجر طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں نے کہا ہے کہ انتظامیہ کے قول و فعل میں تضاد ہے کیونکہ ایک طرف یوٹی میں فاریسٹ ایکٹ 2006 کو لاگو کرنے کی باتیں کی جا رہی ہے، وہیں دوسری طرف گجر برادری کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
جموں و کشمیر یوتھ گجر بکروال کانفرنس کے صدر چوہدری زاہد پرواز نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پورے ضلع پلوامہ کا دورہ کیا ہے اور فاریسٹ محکمے کی طرف سے گجر لوگوں کو نوٹسز جاری رکھنے کا جائزہ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گجر بکروال طبقے نے ہی گزشتہ ستر برسوں سے ان جنگلوں کی رکھوالی کی ہے لیکن ان ہی جنگل کے چوکیداروں کو آج بے دخل کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ایک طرف وزیراعظم اور اس کے معاونین گجر بکروال طبقے کو فاریسٹ ایکٹ لاگو کرنے سے اس طبقے کے خوش حال ہونے کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف اس طبقے کو اس زمین سے بے دخل کرنے کے لیے ڈنڈوں کا سہارا لیا جاتا ہے
زاہد پرواز چودھری نے بتایا کہ اگر ان کے طبقے کے ساتھ نا انصافی کا یہ سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو وہ سڑکوں پر اکر احتجاج درج کریں گے۔