تعلیم، جذبے حوصلے اور ہمت سے حاصل کی جاتی ہے، اگر آپ مصمّم ارادہ رکھتے ہیں تو یقینی ہے کہ آپ اپنی منزل تک پہنچ جائیں، غربت یا گھریلو مسائل آپ کو اس راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا، اس کی واضح مثال ایک دیہی علاقے کی رہنے والی لڑکی رشمی نے کردکھایا ہے۔
رشمی کو تمام مضامین میں 98 فیصد نمبر آئے ہیں۔
رشمی ایک ایسے گاؤں میں رہتی ہے جو بنیادی سہولت سےمحروم ہے، اس کے گاؤں کا نام 'جوگانو'ہے، یہ گاؤں اودھم پور سے 27 کلو میڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔
اس کے والدین غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، جو دہاری پر کام کرتے ہیں۔ غربت کی وجہ سے وہ رشمی نے اپنی تمام تر تعلیم سرکاری اسکول میں حاصل کی، حتیٰ کہ اس نے پڑھائی کے دوران کبھی ٹیوشن کا سہارا نہیں لیا۔
رشمی نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر ہمت و استقلال ہے تو کوئی بھی کام آپ کے لیے مشکل نہیں ہے، آپ ہر کامیابی کو سر کرسکتےہیں۔
رشمی کا سکول پیدل دیڑھ گھنٹے کے فاصلے پر ہے، وہ روزانہ اسکول سے آنے جانے میں 3 گھنٹے پیدل چلتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم تین کلو میٹر پیدل چل کر رشمی کے پاس پہنچی اور اس سے بست چیت کی۔
بات چیت کے دوران رشمی نے بتایا کہ وہ ایک کچے مکان میں رہتی ہے، جبکہ ان کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کاشت کاری کے پیشے سے جڑے ہوئے ہیں۔
ان کے والد کا کہنا ہے کہ وہ کاشتکاری اور مزدوری کرکے اپنے بچوں کو تعلیم دلا رہےہیں۔ انہیں اپنے بیٹی پر فخر ہے کہ اس نے ان کا نام روشن کیا ہے۔
ان کی بیٹی گھر کا سارا کام کرنے کے ساتھ مویشی کو چارہ کھلاتی ہے۔
رشمی روزانہ پانچ گھنٹے پڑھائی کرتی ہے۔
دنیا جدید تکنالوجی پر منحصر ہوتی جارہی ہے، اس کے باوجود رشمی کے گھر میں ٹی وی نہیں ہے۔
رشمی نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ اگر آپ کے اندر اعتماد ہے تو آپ کو منزل تک پہنچنے سےکوئی نہیں روک سکتا ہے۔
رشمی انجینئر بننا چاہتی ہیں۔
وہ اپنی کامیابی کی کریڈٹ اپنے والدین و استاذہ کے علاوہ بھائی بہنوں کو بھی دیتی ہےکہ ان کی وجہ سے وہ اتنےنمبر حاصل کر چکی ہے۔
رشمی کےاستاذہ کا کہنا ہے کہ رشمی ہمیشہ اول آتی رہی ہے، وہ سرکاری اسکول میں پڑھنےکے باوجود اتنا اچھا نمبر حاصل کیا ہے، یہ دیگر لوگوں کے لیےمثال ہے۔