ETV Bharat / state

یوم جمہوریہ کی تقریبات میں سرکاری ملازمین کی شرکت لازمی

author img

By

Published : Jan 23, 2020, 6:44 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 3:38 AM IST

جموں کشمیر حکومت نے تین دہائیوں سے جاری روایت کو برقرار و بحال رکھتے ہوئے امسال بھی یوم جمہوریہ کی تقریبات میں سرکاری ملازمین کی شرکت کو لازمی و ضروری قرار دیا ہے۔

یوم جمہوریہ کی تقریبات میں سرکاری ملازمین کی شرکت لازمی
یوم جمہوریہ کی تقریبات میں سرکاری ملازمین کی شرکت لازمی

حکومت نے اس سلسلے میں باقاعدہ حکم نامے جاری کئے ہیں جن میں حکم کی عدولی کرنے والے ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لانے کا انتباہ کیا گیا ہے۔

ادھر مبصرین کا متذکرہ حکم ناموں کے بارے میں کہنا ہے کہ جموں کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں یوم جمہوریہ یا یوم آزادی کی تقریبات میں عام لوگوں کی طرف سے شرکت کرنے سے بائیکاٹ کرنا حکومت کی طرف سے اس نوعیت کے حکم نامے جاری ہونے کی بنیادی اور اصلی وجہ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر، مرکز کے زیر انتظام خطہ بن جانے کے بعد، میں پہلی بار یوم جمہوریہ کی تقریبات منعقد ہورہی ہیں۔

مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کو جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ کے علاوہ ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کیا گیا تھا اوربعد ازاں جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت جموں کشمیر مرکز کے زیر انتظام خطہ بن گیا اور لداخ الگ یونین ٹریٹری کے بطور نقشہ ہستی پر نمودار ہوا۔

جنرل ایڈمنسٹریشن محکمے کی طرف سے اس ضمن میں جاری ایک سرکیولر میں تمام محکمہ جات کے سربراہوں سے تاکیداً کہا گیا ہے کہ وہ یوم جمہوریہ کی تقریبات میں اپنی اور اپنے ماتحت عملے کی شرکت ہر حال میں یقینی بنائیں اور متذکرہ تقریبات میں شرکت کو اپنی منصبی ذمہ داری متصور کریں۔

سرکیولر میں حکم عدولی کرنے والے ملازمین کو انتباہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تقریب میں شرکت نہ کرنے کو فرض منصبی کے ساتھ کوتاہی اور حکومتی ہدایات کی نافرمانی متصور کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وادی کے تمام اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ دفاتر سے بھی اسی نوعیت کے سرکیولرس جاری ہوئے ہیں جن میں تمام سرکاری ملازمین یوم جمہوریہ کی تقریبات میں ہر حال میں شریک ہونے کو یقینی بنانے کی تاکید کی گئی ہے۔

مبصرین نے بتایا کہ حکومت کے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے حوالے سے سرکاری ملازمین کے لئے احکامات کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ روش وادی میں نوے کی دہائی میں مسلح شورش کے آغاز سے ہی جاری ہے۔

انہوں نے بتایا: 'کشمیری عوام کی ایسی تقریبات میں عدم دلچسپی کے باعث حکومت کو ایسے موقعوں پر بھیڑ اکھٹا کرنے کے لئے سرکاری ملازمین اور اسکولی بچوں پر ہی اکتفا کرنا پڑتا ہے'۔

ریاست میں یوم جمہوریہ کی تقریبات کے حوالے سے سب سے بڑی تقریب جموں کے مولانا آزاد اسٹیڈیم میں منعقد ہوگی جہاں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو پرچم کشائی کی رسم انجام دیں گے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مزاحمتی لیڈران ہر سال یوم جمہوریہ یا یوم آزادی کو یوم سیاہ منانے اور مکمل ہڑتال کی کال دیتے تھے لیکن سال گزشتہ کے ماہ اگست کی پانچ تاریخ سے تمام مزاحمتی لیڈران تھانہ یا خانہ نظر بند ہیں جس کے باعث فی الوقت مزاحمتی لیڈروں نے کوئی ہڑتال کال نہیں دی ہے۔

حکومت نے اس سلسلے میں باقاعدہ حکم نامے جاری کئے ہیں جن میں حکم کی عدولی کرنے والے ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لانے کا انتباہ کیا گیا ہے۔

ادھر مبصرین کا متذکرہ حکم ناموں کے بارے میں کہنا ہے کہ جموں کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں یوم جمہوریہ یا یوم آزادی کی تقریبات میں عام لوگوں کی طرف سے شرکت کرنے سے بائیکاٹ کرنا حکومت کی طرف سے اس نوعیت کے حکم نامے جاری ہونے کی بنیادی اور اصلی وجہ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر، مرکز کے زیر انتظام خطہ بن جانے کے بعد، میں پہلی بار یوم جمہوریہ کی تقریبات منعقد ہورہی ہیں۔

مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کو جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ کے علاوہ ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کیا گیا تھا اوربعد ازاں جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت جموں کشمیر مرکز کے زیر انتظام خطہ بن گیا اور لداخ الگ یونین ٹریٹری کے بطور نقشہ ہستی پر نمودار ہوا۔

جنرل ایڈمنسٹریشن محکمے کی طرف سے اس ضمن میں جاری ایک سرکیولر میں تمام محکمہ جات کے سربراہوں سے تاکیداً کہا گیا ہے کہ وہ یوم جمہوریہ کی تقریبات میں اپنی اور اپنے ماتحت عملے کی شرکت ہر حال میں یقینی بنائیں اور متذکرہ تقریبات میں شرکت کو اپنی منصبی ذمہ داری متصور کریں۔

سرکیولر میں حکم عدولی کرنے والے ملازمین کو انتباہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تقریب میں شرکت نہ کرنے کو فرض منصبی کے ساتھ کوتاہی اور حکومتی ہدایات کی نافرمانی متصور کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وادی کے تمام اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ دفاتر سے بھی اسی نوعیت کے سرکیولرس جاری ہوئے ہیں جن میں تمام سرکاری ملازمین یوم جمہوریہ کی تقریبات میں ہر حال میں شریک ہونے کو یقینی بنانے کی تاکید کی گئی ہے۔

مبصرین نے بتایا کہ حکومت کے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے حوالے سے سرکاری ملازمین کے لئے احکامات کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ روش وادی میں نوے کی دہائی میں مسلح شورش کے آغاز سے ہی جاری ہے۔

انہوں نے بتایا: 'کشمیری عوام کی ایسی تقریبات میں عدم دلچسپی کے باعث حکومت کو ایسے موقعوں پر بھیڑ اکھٹا کرنے کے لئے سرکاری ملازمین اور اسکولی بچوں پر ہی اکتفا کرنا پڑتا ہے'۔

ریاست میں یوم جمہوریہ کی تقریبات کے حوالے سے سب سے بڑی تقریب جموں کے مولانا آزاد اسٹیڈیم میں منعقد ہوگی جہاں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو پرچم کشائی کی رسم انجام دیں گے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مزاحمتی لیڈران ہر سال یوم جمہوریہ یا یوم آزادی کو یوم سیاہ منانے اور مکمل ہڑتال کی کال دیتے تھے لیکن سال گزشتہ کے ماہ اگست کی پانچ تاریخ سے تمام مزاحمتی لیڈران تھانہ یا خانہ نظر بند ہیں جس کے باعث فی الوقت مزاحمتی لیڈروں نے کوئی ہڑتال کال نہیں دی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 3:38 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.