کانگریس کے ترجمان رویندر شرما کا کہنا ہے کہ غلام نبی آزاد کشمیر جا رہے تھے تاہم انہیں جموں ایئرپورٹ پر روک دیا گیا اور انہیں ائیرپورٹ سے باہر بھی نکلنے نہیں دیا گیا جس کے بعد انہیں اگلی فلائٹ سے دہلی واپس بھیج دیا گیا۔
خیال رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور پارلیمنٹ سیشن ختم ہونے کے بعد غلام نبی آزاد نے کشمیر جانے کی کوشش تھی لیکن اس وقت بھی انہیں سرینگر ایئرپورٹ سے دہلی واپس بھیج دیا گیا تھا۔
گذشتہ روز غلام نبی آزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ ' مجھے بے حد افسوس ہے کہ دو ہفتے قبل پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کی جانب سے ایک نیا قانون بنایا گیا اور شاید یہ بھارت میں پہلا ایسا قانون ہوگا کہ جس ریاست کے لوگوں کے لیے بنایا گیا انہیں قانون بنانے سے ایک روز قبل سے اب تک قیدی بنا کر رکھا گیا ہے۔'
انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ ' مجھے ابھی تک یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ یہ قانون کس کے لیے بنایا گیا ہے؟ لوگوں کو اپنے گھروں میں قید رکھا گیا ہے۔ یہاں تک کہ ریاست کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ان کی حمایت کرنے والوں کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔'
انہوں نے حکومت سے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ ' جو انہوں نے غلط فیصلہ لیا ہے جو کہ اب واضح ہوگیا کہ کشمیری عوام ان کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں، ایسے قانون کو واپس لے لیا جانا چاہیے۔'
غلام نبی آزاد نے مطالبہ کیا کہا کہ ' سیاسی رہنماؤں کو رہا اور وادی کشمیر میں عام زندگی کو بحال کرنا چاہیے۔'