سید علی گیلانی نے کہا کہ صیام کا یہ مقدس مہینہ جہاں عبادات اور تزکیہ نفس کی ایک اعلیٰ ترین مشق ہے وہیں یہ امت کو اپنے گردونواح میں مستحق افراد کی خبرگیری اور معاونت کی تلقین بھی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور زندگی کے ہر شعبے کے لیے اس میں رہنمائی موجود ہے۔ سیاست ہو یا معیشت، انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی، جنگ ہو یا صلح، تعلیم ہو یا تعمیر، خانوں میں بٹنے کے بجائے یہ ایک مربوط عمل ہے۔ امت مسلمہ نے خود ہی اس عظیم طریقہ زندگی کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے دشمنوں کے لیے خود کو ترنوالہ بننے کی راہ ہموار کی ہے دنیا بھر میں آج مسلمانوں کی جو حالت ہے وہ پریشان کُن ہی نہیں، بلکہ تشویش ناک بھی ہے۔
سید علی گیلانی نے کہا 'دشمنان اسلام نے ہر محاذ پر آگ وآہن کی بھٹی گرم کر رکھی ہے۔ مسلمانوں کو انتہا پسندی کے نام پر مذہبی جنون کے نام پر، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اس بھٹی میں ایندھن کی طرح جھونک کر تہہ تیغ کیا جارہا ہے۔ معصوم بچوں کے نازک جسموں کو بموں سے ریزہ ریزہ کیا جاتا ہے، بزرگوں اور عورتوں کو یا تو عمر بھر کے لیے اپاہج بنادیا جاتا ہے یا پھر قبرستانوں میں سلادیا جاتا ہے۔
مسلم ممالک کے سربراہوں کی ناعاقبت اندیشی اور دین بیزاری سے فائدہ اٹھاکر انہیں اپنے ذاتی خواہشات، اقتدار، عیش وعشرت اور جاہ وحشمت کا دلدادہ بناکر اُن ممالک کی قومی دولت کو اسلحہ اور گولی بارود کے بدلے ہتھیایا جارہا ہے۔ کلمہ گو ایک دوسرے کا گلہ کاٹ کر نعرہ تکبیر بلند کرتے ہیں تو دور بیٹھا دشمن شاباشی دینے کے لیے تیار ہوتا ہے'۔