جموں: مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے ہندوستان پاکستان بین الاقوامی سرحد کے ارنیا سیکٹر میں حالیہ فائرنگ کے بعد سرحدی علاقوں میں رہنے والے کسانوں کو فصل کی کٹائی میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔سرحد پر گولہ باری کے سبب غیرمقیم ریاستوں کے مزدور اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر کام نہیں کرنا نہیں چاہتے ہیں
زیادہ تر مزدور فائرنگ کے بعد یہاں سے واپس چلے گئے ہیں، ایسے میں گاوں والوں کو فکر ہے کہ اگر ان کی فصلوں کی بروقت کٹائی نہ ہوئی تو سب کچھ برباد ہو جائے گا۔ان کی محنت کی کمائی برباد ہو جائے گی۔ کسان پاکستان کی فائرنگ سے بھی ڈرتے ہیں کیونکہ اگر پاکستان نے ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔ تو کسانوں کے فیصلے برباد ہو جائیں گے
راجوری پونچھ سے آئے ہوئے مزدور جو جل سکتی محکمہ کا کام پیپپ لائن بچھانے کا کام کرتے تھے۔ سرحد سے گولہ باری کی وجہ سے گھر واپس پر مجبور ہوگئے جبکہ ملک کے دوسرے حصوں سے آنے والے زیادہ تر مزدور جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ ان مزدوروں کا کہنا ہیں کہ پاکستان کی فائرنگ کے بعد انہیں یہاں سرحدی علاقوں میں ڈر محسوس ہوتا ہیں لہذا وہ اب اپنے گھروں کی طرف بھاگنے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Protest Against Jal Shakti Department In Poonch منڈی لورن میں پانی کی قلت، عوام کا محکمہ جل شکتی کے خلاف احتجاج
انتظامیہ نے جمعرات کو مکینیکل ہارویسٹر کو فصلوں کو کاٹنے کے لیے علاقے میں بھیجا۔مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ مزدوروں کی کمی کی وجہ سے انہیں باسمتی کی فصل کی کٹائی میں دشواری کا سامنا ہے۔ جموں اور کشمیر کے باہر سے آنے والے زیادہ تر مزدور گزشتہ ہفتے سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری اور فائرنگ کے بعد علاقے سے فرار ہو گئے ہیں۔