سرکردہ صحافی غلام نبی شیدا گزشتہ رات کے دوران طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے- ان کے انتقال پر سیاسی، سماجی اور صحافتی حلقوں نے دکھ کا اظہار کیا ہے اور ان کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی ہے۔
غلام نبی شیدا روزنامہ وادی کی آواز کے مالک اور مدیر اعلیٰ بھی تھے اور جموں و کشمیر کے ایک معروف صحافی تصور کئے جاتے تھے۔
گزشتہ رات کے دوران وہ سرینگر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تاہم انہیں تدفین کے لیے ان کی ہی وصیت کے مطابق اپنے آبائی قبرستان گوری پورہ پلوامہ لے جایا گیا جہاں انہیں دفن کیا گیا۔
ادھر صحافتی انجمنوں نے ان کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے اور اسے صحافتی دنیا کے لیے ایک نقصان سے تعبیر کیا ہے۔
غلام نبی شیدا صاحب کے انتقال پر ملال پر جموں و کشمیر اردو کونسل کے جملہ ارکان رنج و غم اور دکھ کا اظہار کیا ہے اور مرحوم شیدا صاحب کی جنت نشینی کی دعا کی ہے۔
پریس کے نام جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کونسل کا ماننا ہے شیدا صاحب نے اپنی لگن اور ایمانداری سے صحافت کو ایک نئی جہت دی انہیں اپنی ایماندارانہ اور بے باک بے لاگ اور بے خوف صحافت کے لئے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے عوام کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل اور مشکلات اجاگر کرنا اپنا مقصد حیات بنایا تھا۔ اس کے علاؤہ مرحوم اردو زبان و ادب کی ترقی اور ترویج کے لئے پیش پیش تھے اور عوامی اور سماجی خدمات میں بھی نمایاں مقام حاصل کرلیا فھا۔ کونسل کو احساس ہے کہ شیدا صاحب کی رحلت سے جو خلا پیدا ہوا اسے پر کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔
جناب غلام نبی شیدا ایڈیٹر وادی کی آواز اور ایک بہت بڑے دانشور بابائے صحافت اور سماجی کارکن صاحب طرز ادیب آج صبح یعنی 19 جنوری 2021 کو داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
کونسل کے صدر، نائب صدور ، سیکریٹری جنرل اور دیگر ذمہ داران محسوس کرتے ہیں کہ شیدا صاحب ایک نیک سیرت انتہائی حلیم اور بہت ہی قابل انسان اور کہنہ مشق صحافی اور اردو کے مائہ ناز ادیب تھے اور ان کے انتقال سے کشمیر میں بے باک اور بے لاگ ردو صحافت کا ایک باب ختم ہوا کیو کہ مرحوم صحیح معنوں میں “وادی کی آواز” تھے