ETV Bharat / state

نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل ہونے سے روکنے کی کوشش جاری - پاکستان

مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں رواں برس پاکستان کی جانب سے ہو رہی درندازی میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے تاہم عسکریت پسندوں کو ہتھیار اور دیگر سامان مہیا کرانے کے لیے مسلسل کوشش کی جا رہی ہے۔

نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل ہونے سے روکنے کی کوشش جاری
نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل ہونے سے روکنے کی کوشش جاری
author img

By

Published : Oct 20, 2020, 11:45 AM IST

بھارتی فوج کے ایک سینیئر افسر نے بھارت کو بتایا کہ " رواں برس میں پاکستان کی جانب سے ہونے والی دراندازی کو روکنے میں ہماری فوج کافی حد تک کامیاب ہوئی ہے۔ پاکستان ڈرون اور دیگر طریقوں سے عسکریت پسندوں کو وادی میں ہتھیار فراہم کرارہا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک چیلنج ہے لیکن ہم اس سے بھی نمٹنے کے لیے کوشش کر رہے ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " ہمارے اہلکاروں کو ڈرون کے ذریعہ ہو رہی کاروائی کو روکنے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی ہم درندازی مخالف کارروائیوں میں مزید تیزی لائیں گے۔ "

عسکریت پسندوں کے حملے میں پولیس افسر ہلاک

دراندازی مخالف کاروائیوں پر مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " وہاں پر صرف 27 عسکریت پسند کشمیر میں دراندازی کر کے داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں جو گزشتہ دو برسوں کے مقابلے کافی کم ہے۔ سنہ 2018 میں 129 عسکریت پسند اور سنہ 2019 میں 130 عسکریت پسند وادی میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ہمارے طور طریقے میں جدیدیت اور اہلکاروں کی تعیناتی میں اضافے کی وجہ سے دراندازی میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ ہمارے سامنے اگر اس وقت کوئی مشکل ہے تو وہ یہ کہ مقامی نوجوانوں کا آجکل پسندوں کی صفوں میں شامل ہونا۔"

بھارتی فوج کے ذرائع کے مطابق بھارت پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر رواں برس فوج کی تین مزید بٹالین تعینات کی گئی تھی۔ اس کے مزید فوج نے کلومیٹر لمبی 343.9 سرحد پر کیمرا اور سنسر نصب کیے ہیں جس سے حفاظتی اہلکاروں کو کافی مدد مل رہی ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ " کیونکہ وادی میں موجود عسکریت پسندوں کو ہتھیاروں کی کمی ہو رہی ہے اسی لیے ہمسایہ ملک ڈرون کی مدد سے ہتھیار یہاں بیچ رہا ہے۔ جموں خطے میں بھی بھیج رہا ہے، پنجاب میں بھی اور راجستھان میں بھی۔ ہمارے ذرائع کے مطابق اترپردیس سے بھی ہزار یہاں لائے جا رہے ہیں۔"

جہاں امثال جموں کشمیر میں تعینات سیکیورٹی فورسز نے بھاری مدار میں عسکریت پسندوں کے لیے بھیجا گیا ہتھیار برآمد کیا ہے وہی پندرہویں کور کے کمانڈر نے فوج پوائنٹ اسسٹم کو ختم کر دیا ہے۔ فوج کے ہر ایک اہلکار کو ہتھیار برآمد کرنے کی کاروائی کے آخر پر کچھ ٹویٹس ملتے تھے جس وجہ سے انہیں بڑے اعزاز کے لیے ریکمینڑ کیا جاتا تھا۔

فوجی ذرائع کے مطابق یہ اقدامات فرضی اور نقلی عسکری مخالف کارروائیوں کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت وادی کشمیر میں 207 عسکریت پسند موجود ہیں جن میں سے 90 پاکستان کے رہنے والے ہیں۔

بھارتی فوج کے ایک سینیئر افسر نے بھارت کو بتایا کہ " رواں برس میں پاکستان کی جانب سے ہونے والی دراندازی کو روکنے میں ہماری فوج کافی حد تک کامیاب ہوئی ہے۔ پاکستان ڈرون اور دیگر طریقوں سے عسکریت پسندوں کو وادی میں ہتھیار فراہم کرارہا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک چیلنج ہے لیکن ہم اس سے بھی نمٹنے کے لیے کوشش کر رہے ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " ہمارے اہلکاروں کو ڈرون کے ذریعہ ہو رہی کاروائی کو روکنے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی ہم درندازی مخالف کارروائیوں میں مزید تیزی لائیں گے۔ "

عسکریت پسندوں کے حملے میں پولیس افسر ہلاک

دراندازی مخالف کاروائیوں پر مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " وہاں پر صرف 27 عسکریت پسند کشمیر میں دراندازی کر کے داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں جو گزشتہ دو برسوں کے مقابلے کافی کم ہے۔ سنہ 2018 میں 129 عسکریت پسند اور سنہ 2019 میں 130 عسکریت پسند وادی میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ہمارے طور طریقے میں جدیدیت اور اہلکاروں کی تعیناتی میں اضافے کی وجہ سے دراندازی میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ ہمارے سامنے اگر اس وقت کوئی مشکل ہے تو وہ یہ کہ مقامی نوجوانوں کا آجکل پسندوں کی صفوں میں شامل ہونا۔"

بھارتی فوج کے ذرائع کے مطابق بھارت پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر رواں برس فوج کی تین مزید بٹالین تعینات کی گئی تھی۔ اس کے مزید فوج نے کلومیٹر لمبی 343.9 سرحد پر کیمرا اور سنسر نصب کیے ہیں جس سے حفاظتی اہلکاروں کو کافی مدد مل رہی ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ " کیونکہ وادی میں موجود عسکریت پسندوں کو ہتھیاروں کی کمی ہو رہی ہے اسی لیے ہمسایہ ملک ڈرون کی مدد سے ہتھیار یہاں بیچ رہا ہے۔ جموں خطے میں بھی بھیج رہا ہے، پنجاب میں بھی اور راجستھان میں بھی۔ ہمارے ذرائع کے مطابق اترپردیس سے بھی ہزار یہاں لائے جا رہے ہیں۔"

جہاں امثال جموں کشمیر میں تعینات سیکیورٹی فورسز نے بھاری مدار میں عسکریت پسندوں کے لیے بھیجا گیا ہتھیار برآمد کیا ہے وہی پندرہویں کور کے کمانڈر نے فوج پوائنٹ اسسٹم کو ختم کر دیا ہے۔ فوج کے ہر ایک اہلکار کو ہتھیار برآمد کرنے کی کاروائی کے آخر پر کچھ ٹویٹس ملتے تھے جس وجہ سے انہیں بڑے اعزاز کے لیے ریکمینڑ کیا جاتا تھا۔

فوجی ذرائع کے مطابق یہ اقدامات فرضی اور نقلی عسکری مخالف کارروائیوں کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت وادی کشمیر میں 207 عسکریت پسند موجود ہیں جن میں سے 90 پاکستان کے رہنے والے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.