تفصیلات کے مطابق آری پل نامی چشمے سے نہ صرف نزدیکی دیہات واگڈ، دھرم گنڈ، ہندورہ، لروجاگیر، اور متعدد دیہات کو پانی سپلائی کیا جا رہا تھا بلکہ سب ضلع ہیڈ کوارٹر ترال کو بھی اسی چشمے سے پانی فراہم کیا جاتا تھا لیکن اب یہ قدرتی چشمہ سوکھ جانے سے متذکرہ علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور اس پر طرہ یہ کہ جل شکتی محکمہ متاثرہ علاقوں میں ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کرنے میں بھی ناکام ہوا ہے جسکی وجہ سے عوام کو زبردست مشکلات درپیش ہیں۔
آری پل چشمے کے ساتھ ہی فشریز محکمہ نے ایک یونٹ بھی کھولا تھا تاہم چشمے میں پانی کی عدم دستیابی کے بعد انھوں نے مچھلیوں کو دھوبی ون یونٹ میں شفٹ کیا ہے۔
مقامی شہری محمد مقبول نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس چشمے سے متعدد دیہات کو پانی سپلائی کیا جا رہا تھا لیکن چشمے میں پانی سوکھنے سے عوام پریشان ہے جبکہ فشریز محکمے نے بھی اپنا مال یہاں سے دوسری جگہ منتقل کیا ہے۔
سبزار احمد نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ اس مشہور چشمے سے متعدد دیہات کو پانی سپلائی ہو رہا تھا اور سردی کے ان ایام میں یہاں ٹرواٹ مچھلیوں کی سیل ہو تی تھی لیکن اب پانی سوکھنے کی وجہ سے یہ سارا متاثر ہوا ہے۔
مقامی شہری بشیر احمد میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس چشمے کی شان رفت بحال کرنے میں سرکار نے کبھی اقدامات نہیں کیے ہیں جسکی وجہ سے آج یہ صورتحال درپیش ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ عوامی حلقوں نے بھی اس قدرتی چشمے کی قدر نہیں کی اور نتیجہ ہمارے سامنے ہے ۔جل شکتی محکمہ کے ایک عہدیدار غلام نبی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ چلہ کلاں کے ساتھ ہی آری پل چشمے میں پانی کم ہو گیا ہے جسکی وجہ سے متعدد دیہات میں پینے کے پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
تاہم محکمہ نے کوشش کی تھی اور اس چشمے کے ارد گرد پتھر وغیرہ رکھے تھے لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ پانی کی سطح کم ہو رہی ہے جس میں محکمہ کچھ کرنے سے قاصر ہے۔
واضح رہے کہ آری پل چشمہ گزشتہ برسوں کے دوران ایک پکنک اسپاٹ کے طور ابھر کر سامنے آگیا تھا لیکن اب اس قدرتی چشمے میں پانی سوکھ جانے سے عوامی حلقوں میں اضطراب پیدا ہوا ہے۔