ETV Bharat / state

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ لداخ پہنچے - آرمی چیف جنرل ایم ایم نراوانے

مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ لداخ اور جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر پہنچے لداخ پہنچے۔ اس دوران راج ناتھ سنگھ سرحد پر تعینات فوجیوں سے بات کریں گے۔

Defense Minister Rajnath Singh arrives in Ladakh
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ لداخ پہنچے
author img

By

Published : Jul 17, 2020, 9:14 AM IST

Updated : Jul 17, 2020, 12:40 PM IST

مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریوں کے دو روزہ دورے پر جمعے کی صبح یہاں پہنچ گئے۔

بتادیں کہ وادی گلوان میں چین اور بھارت کے درمیان ماہ مئی سے کشیدگی شدت اختیار کرنے کے بعد یہ موصوف وزیر دفاع کا لداخ کا پہلا دورہ ہے۔ اس موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل منوج مکند ناروانے بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

ویڈیو

ذرائع کے مطابق راجناتھ سنگھ نے اپنے دو روزہ دورے کے پہلے روز حقیقی کنٹرول لائن کی تازہ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور فوجی افسروں سے تازہ صورتحال کی تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ موصوف مرکزی وزیر دفاع جمعے کی صبح دلی سے روانہ ہوکر لیہہ ہوائی اڈے پر اترے اور براہ راست سٹاکنہ پہنچے جہاں انہوں نے مسلح فورسز کی طرف سے ایئر ڈراپنگ مہارتوں کا مشاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سٹاکنہ میں وزیر دفاع، چیف آف ڈیفنس سٹاف اور چیف آف آرمی سٹاف کی موجودگی میں بھارتی فوج کی ٹی 90 ٹینکوں اور بی ایم پی جنگی گاڑیوں نے بھی مشقیں کیں۔

قبل ازیں راجناتھ سنگھ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا: 'جموں و کشمیر اور لداخ کے دو روزہ دورے کے لئے لیہہ جارہا ہوں، سرحدوں پر اگلے علاقوں کا دورہ کر کے تازہ صورتحال کا جائزہ لوں گا اور ان علاقوں میں تعینات مسلح فوجی جوانوں کے ساتھ ملاقات کروں گا'۔

rajnath singh
راجناتھ سنگھ

قابل ذکر ہے کہ لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر ماہ مئی کی پانچ تاریخ سے ہندوستان اور چین کے درمیان ٹکراؤ کی صورتحال جاری تھی کہ اس دوران طرفین کے فوجیوں کے درمیان 15 اور 16 جون کی درمیانی شب خونین جھڑپ ہوئی جس میں ایک کرنل سمیت بیس بھارتی فوجی از جان جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

طرفین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کے بعد جہاں لداخ کے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی وہیں ملک کے مختلف حصوں میں چین کے خلاف احتجاجی مظاہرے درج ہوئے تھے جن میں چینی ساخت کی مصنوعات کو نذر آتش کرنے کے علاوہ ان کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

تاہم بعد ازاں طرفین کے درمیان سفارتی و فوجی سطح پر مذاکراتی عمل شروع ہوا جس کے نتیجے میں کشیدگی میں تفاوت درج ہوئی۔

وزیر دفاع کے دورے سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ماہ رواں کی 3 تاریخ کوحقیقی کنٹرول لائن کا دورہ کر کے زخمی فوجی اہلکاروں کی عیادت کی تھی۔

وزیر اعظم نے 'نمو' نامی فارورڈ علاقے میں فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے چین کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ دنیا میں توسیع پسندی کی جنگ کا زمانہ ختم ہوچکا ہے بلکہ ترقی کی جنگ کا دور چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ توسیع پسندی کی جنگ لڑنے والوں کو یا تو ہمیشہ شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے یا واپس لوٹنا پڑا ہے۔

مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریوں کے دو روزہ دورے پر جمعے کی صبح یہاں پہنچ گئے۔

بتادیں کہ وادی گلوان میں چین اور بھارت کے درمیان ماہ مئی سے کشیدگی شدت اختیار کرنے کے بعد یہ موصوف وزیر دفاع کا لداخ کا پہلا دورہ ہے۔ اس موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل منوج مکند ناروانے بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

ویڈیو

ذرائع کے مطابق راجناتھ سنگھ نے اپنے دو روزہ دورے کے پہلے روز حقیقی کنٹرول لائن کی تازہ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور فوجی افسروں سے تازہ صورتحال کی تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ موصوف مرکزی وزیر دفاع جمعے کی صبح دلی سے روانہ ہوکر لیہہ ہوائی اڈے پر اترے اور براہ راست سٹاکنہ پہنچے جہاں انہوں نے مسلح فورسز کی طرف سے ایئر ڈراپنگ مہارتوں کا مشاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سٹاکنہ میں وزیر دفاع، چیف آف ڈیفنس سٹاف اور چیف آف آرمی سٹاف کی موجودگی میں بھارتی فوج کی ٹی 90 ٹینکوں اور بی ایم پی جنگی گاڑیوں نے بھی مشقیں کیں۔

قبل ازیں راجناتھ سنگھ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا: 'جموں و کشمیر اور لداخ کے دو روزہ دورے کے لئے لیہہ جارہا ہوں، سرحدوں پر اگلے علاقوں کا دورہ کر کے تازہ صورتحال کا جائزہ لوں گا اور ان علاقوں میں تعینات مسلح فوجی جوانوں کے ساتھ ملاقات کروں گا'۔

rajnath singh
راجناتھ سنگھ

قابل ذکر ہے کہ لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر ماہ مئی کی پانچ تاریخ سے ہندوستان اور چین کے درمیان ٹکراؤ کی صورتحال جاری تھی کہ اس دوران طرفین کے فوجیوں کے درمیان 15 اور 16 جون کی درمیانی شب خونین جھڑپ ہوئی جس میں ایک کرنل سمیت بیس بھارتی فوجی از جان جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

طرفین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کے بعد جہاں لداخ کے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی وہیں ملک کے مختلف حصوں میں چین کے خلاف احتجاجی مظاہرے درج ہوئے تھے جن میں چینی ساخت کی مصنوعات کو نذر آتش کرنے کے علاوہ ان کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

تاہم بعد ازاں طرفین کے درمیان سفارتی و فوجی سطح پر مذاکراتی عمل شروع ہوا جس کے نتیجے میں کشیدگی میں تفاوت درج ہوئی۔

وزیر دفاع کے دورے سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ماہ رواں کی 3 تاریخ کوحقیقی کنٹرول لائن کا دورہ کر کے زخمی فوجی اہلکاروں کی عیادت کی تھی۔

وزیر اعظم نے 'نمو' نامی فارورڈ علاقے میں فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے چین کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ دنیا میں توسیع پسندی کی جنگ کا زمانہ ختم ہوچکا ہے بلکہ ترقی کی جنگ کا دور چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ توسیع پسندی کی جنگ لڑنے والوں کو یا تو ہمیشہ شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے یا واپس لوٹنا پڑا ہے۔

Last Updated : Jul 17, 2020, 12:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.