واضح رہے کہ حکام نے سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے )عائد کیا ہے تاکہ انکی مدت نظربندی طویل کی جاسکے۔
حکومتی ڈوزیئر کے مطابق محبوبہ مفتی پر علیحدگی پسندوں کے ساتھ کام کرنے، ملک کے خلاف بیانات دینے اور جماعت اسلامی جیسی تنظیموں کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جس پر ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت پابندی عائد ہے۔
محبوبہ مفتی کے ذاتی ٹویٹر ہینڈل پر ان کی بیٹی التجا مفتی نے لکھا کہ 'حکومتی ڈوزیئر میں ان کی والدہ کو کسی کی نہ سننے والی اور سازشی کہا گیا ہے۔ ان کا موازنہ ایک ایسی قدیم ترین تاریخی شخصیت سے بھی کیا گیا ہے جس نے اپنے مخالفین کو زہر دے کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔
التجا مفتی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے جھنڈے کے سبز رنگ پر حکومت کے اعتراض پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے بی جے پی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے حلیف نتیش کمار کے جنتا دل یونائیٹڈ کا جھنڈا سبز ہے اور فوج بھی اسی رنگ کی وردی پہنتی ہے۔ التجا نے سوال کیا کہ 'کیا وہی پارٹی معتبر اور قوم پرست ہے جو بی جے پی کی اتحادی ہے؟
خیال رہے کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان اتحاد 2014 کے اسمبلی انتخابات کے بعد ہوا تھا اور جون 2018 میں ختم ہوا۔ جموں و کشمیر کے تمام رہنما گزشتہ برس 4 اگست کی شام سے ہی حراست میں لئے گئے تھے۔ انکی حراست کے اگلے روز 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا تھا۔ہند نواز سیاسی رہنماؤں کے علاوہ علیحدگی پسند جماعتوں بشمول حریت کانفرنس، جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ کے بیسیوں کارکنوں اور لیڈرز کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حکام نے سرکردہ تاجروں اور وکلا کو بھی حراست میں لیا۔