انہوں نے کہا کہ نئے میئر کے انتخاب کا فیصلہ کارپوریٹرس مل جل کے لیں گے۔ انہوں نے کہا ہم آزاد کارپوریٹرس ہیں اور ہم نے ایس ایم سی میں رشوت ستانی اور دوسرے غیر قانونی چیزوں کو باہر کا راستہ دکھایا ہے۔
موصوف نے منگل کے روز یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: 'الحمداللہ کوئی بھی جیل میں نہیں تھا سب باہر تھے اور ہم کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی پارٹی کی اس میں ہماری حمایت نہیں ہے ہم آزاد کارپوریٹرس ہیں اور ہم نے رشوت ستانی اور ایس ایم سی سے غیر قانونی چیزوں کو باہر کا راستہ دکھایا ہے'۔
نئے میئر کے انتخاب کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شیخ عمران نے کہا: 'یہ فیصلہ وحید احمد ڈار کی سربراہی والے گروپ کو لینا ہے۔ یہ تاناشاہی نہیں ہے جو پچھلے ڈیڑھ برس کے دوران ایس ایم سی میں تھی۔ نئے چہرے کا انتخاب کارپوریٹرس مل جل کے کریں گے اور شہر کی تعمیر کا خواب مل جل کے پورا کیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ جب تک میئر ٹھیک تھے میں خود تب تک ان کے ساتھ تھا لیکن ایک کارپوریٹر کا جس طرح میئر کو منتخب کرنے کا حق ہے اسی طرح اس کے پاس یہ حق بھی ہے کہ جب میئر ڈکٹیٹر بن جائے تو اس وقت اس کے خلاف ووٹ استعمال کرے۔
موصوف سابق ڈپٹی مئیر نے کہا کہ ایس ایم سی بھی ایک سیاسی اکھاڑہ ہے۔ ان کا کہنا تھا: 'کاپوریٹرس کا کبھی ایک جماعت تو کبھی دوسری جماعت کے ساتھ ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ ایس ایم سی بھی ایک سیاسی اکھاڑہ ہے۔ یہاں پندرہ برسوں کے بعد کاپوریشن کا الیکشن ہوا ہے اسی لئے بہ نئی بات لگتی ہے'۔
پیپلز کانفرنس سے الگ ہونے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شیخ عمران نے کہا: 'سال گذشتہ دفعہ 370 اور 35 اے کی تنسیخ کے بعد میں ایک سیاسی قیدی کی حیثیت سے قید میں تھا اور اسی دوران میری ڈپٹی میئر کی کرسی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پاس کی گئی تھی میں نے مہلت مانگی تھی لیکن بدقسمتی سے میرا حق ہونے کے باوجود بھی مجھے نہیں دی گئی'۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ کے 8 فروری کے ایک ٹویٹ کے تحت مجھے پارٹی سے نکالا گیا اور میں ایک آزاد کارپوریٹر ہوں۔
قابل ذکر ہے کہ 'میئر سری نگر' جنید عظیم متو کے خلاف منگل کے روز عدم اعتماد کی تحریک پاس کی گئی۔ متو کے شدید حریف مانے جانے والے شیخ عمران نے خود بھی گذشتہ برس 17 مئی کو پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی تھی اور دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی تنسیخ کے پیش نظر گرفتاری سے قبل جنید کے ساتھ پارٹی چیئرمین سجاد غنی لون کی رہائش گاہ پر ڈنر بھی کیا تھا۔