جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے اُرنہال جموں سرینگر قومی شاہراہ کے متصل جھونپڑیوں میں مقیم یہ غیر ریاستی باشندے جھاڑو بنانے کے کاروبار اور بھیک مانگنے کی غرض سے ہر سال وادی کشمیر میں آتے ہیں۔
ان غیر مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ' لاک ڈاون کے بعد جھاڑو کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے وہ مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ لہذا یہ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں اپنے آبائی ریاست راجستھان بھیجنے کا بندوبست کیا جائے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ لاک ڈاون کے بعد انتظامیہ کی جانب سے انہیں مفت راشن فراہم کیا جا رہا ہے۔ تاہم ان کی مانگ ہے کہ انہیں چاول کے بدلے آٹا فراہم کیا جائے۔روٹی کھانے کے عادی ہونے کی وجہ سے چاول کھانے کے بعد وہ اور خاص کر ان کے بچے بیمار ہو جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اب تک مرکزی علاقے میں متاثرین کی کل تعداد 270 ہوئی ہے۔ وادی کشمیر سے رپورٹ ہونے والے مثبت کیسز میں کئی غیر مقامی باشندوں کے ٹیست بھی مثبت پائے گئے ہیں جس سے وادی میں لوگ ذہنی پریشانی میں مبتلا ہورہے ہیں۔